Low salaries at private schools Bibi Rabia
Low salaries at private schools
Bibi Rabia- Article- Urdu BS
Bibi Rabia- Article- Urdu BS
بی بی رابیعہ
کلاس: بی۔ایس پارٹ تھری
رول نمبر: ۲۴
آرٹیکل
نجی اسکولوں میں اساتذہ کی قلیل تنخواہیں۔۔
استاد ایک ایسا پروفیشن ہے جسے قدرت نے عزت واحترام کے لازوال تحفے سے مالا مالا کیا ہے یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو تمام دوسرے شعبہ جات کو جنم دیتا ہے استاد کی وجہ سے ہی شاگرد اپنی ذندگی میں کامیابی حاصل کرتاہے ا پنے مقصد تک پہنچتا ہے استاد وہ شخص ہے جو کہ معاشرے میں ایک بہت بڑا کردار اد ا کررہاہے۔چونکہ اسکول میں ہی طالبعلم کا زیادہ وقت گزرتا ہے تو استاد کا ہی شاگرد کی تربیت میں بھی بہت بڑا ہاتھ ہوتاہے استاد سے بڑا رہنماء کوئی اور نہیں ہے جو کہ خود علم بھی محنت سے حاصل کرتا ہے اور اسے آگے پہنچانے میں بھی سخت جتن کرتاہے
اتنی اٹتھک محنت کرنے والے عظیم اساتذہ کو ہمارے نجی اسکولوں میں قلیل تنخواہیں دی جاتی ہیں اساتذہ خود بچارے اعلی تعلیم اپنی جدوجہد سے حاصل کئے ہوئے ہوتے ہیں اور ایسے میں ایک بارپھر سے انہیں اس آزمائش میں ڈالا جاتا ہے کہ ان کی تنخواہ صر ف بارہ سو سے شروع ہوتی ہے اور مشکل میں سال میں سو روپے کا اضافہ قرار پاتاہے استاد کو ۵ منٹ بھی بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوتی ،اور پھر اگر تھوڑی دیر بیٹھ جائیں تو اسکول کے ہیڈ اور میڈم سے الگ ڈانٹ سننی پڑتی ہے استاد جو کہ اپنی ذندگی کا قیمتی وقت معاشرے کے باوقار نوجوان بنانے میں صرف کررہاہے جس کی محنت سے ہی شاگر د ترقی کی منزل طے کرتاجاتا ہے ،اور جس کی وجہ سے ہی بعض والدین اپنے بچوں کا داخلا ا اس اسکول میں کرواتے ہیں ایسے اساتذہ کو اگر والدین کچھ شکایت لے کر آئیں تو الگ سے پھر دو چار باتیں سنائی جاتی ہیں ۔ایک ریسرچ کے مطابق سندہ میں سب بے بڑا نجی اسکول بیکن ہاؤس ہے جس میں اے لیول کے لیے سینتیس ہزار روپیہ فیس لی جاتی ہے کہاجاتاہے کہ اس فیس کا آدھا حصہ استاد کو دیاجاتاہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اس کا چوتھا ئی حصہ بھی نہیں دیا جاتاہے،یہ بات بھی سمجھ نہیں آتی کہ نجی اسکول کا مقصد علم پھیلاناہے یا پھر پیسا بنانا۔یونیسکو گلوبل ایجوکیشن (جی ایم ایم ) ۲۰۱۷۔تا ۲۰۱۸ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اساتذہ کی سیلری ہی تعلیم کا سب سے بڑابنیادی مسئلہ ہے ۔اساتذہ کی معمولی سی تنخواہ ہونے کی وجہ سے ضروریات ذندگی بھی پوری نہیں ہوتی ہے ، تھوڑا سا وقفہ بھی کلاس کے درمیان نہیں دیاجاتا ہے
کئی کئی اسکولوں میں جب موسم گرما اور موسم سرما کی چھٹیاں آتی ہیں تواساتذہ کو سیلری بھی نہیں دی جاتی ہیں اور کئی اسکولوں میں جہاں سیلری دی جاتی ہے توپھر انہیں چھٹیوں کے دوران بلایا بھی جاتا ہے اور کام بھی لیا جاتا ہے ۔بعض نجی اسکول تو ایسے ہیں کہ جس میں اگر کوئی استاد ڈمانڈ کریں معاوضہ بڑھانے کا تو پھر انہیں اسکول سے ہی نکال دیا جاتاہے،پھر چاہے اس نے کتنا ہی عرصہ اسکول کو دیا ہو ،شاگردوں کو اچھا شہری بنایا ہو،نجی اسکول میں بچارے استاد کی قدر نہیں کی جاتی ہے لیکن پھر بھی استاد میں اتنی وفا ہوتی ہے اپنے شاگرد کے لئے کہ اگر شاگرد اسے کہے کہ مس ۔سر ہمارے میٹرک ہونے تک ہمیں آپ ہی پڑھائیں اور وہ استاد صرف اپنے طالبعلم کا دل رکھنے کے لئے اسی اسکول میں اپنی خدمات سر انجام دینے لگتاہے جہاں اس کی اپنی ذاتی ذندگی کی ضرورت مکمل نہیں ہوتی ہے
اساتذہ جو کہ اپنی جان کی فکر کئے بغیر اپنا سارا وقت اسکول کو دیتے ہیں اوراپنی توہین برداشت کرتے ہیں نجی اسکولوں کے ہیڈ ز کو چاہیے کہ وہ ایسے اساتذہ کی قدر و قیمت
جانیں ان کو انکی محنت کے برابر اجرت دیں تا کہ وہ اپنی ذاتی ضروریات کم و بیش ہی سہی پوری کرسکے
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment