Noor Muhammad Sonaar Profile- Usama
A profile should be reporting based.
Author should provide foto
Noor Muhammad Sonaar
Profile by Usama- BS- Urdu
Profile by Usama- BS- Urdu
محمد اسامہ
بی ایس پارٹ |||نور محمد (سونار)
یہ بات ہے سن (۱۹۶۷) کی جب پاکستان کے معاشی و اقتصادی حالات بہت خراب تھے. غربت کی فضا پھیلتی جا رہی تھی اور کچھ ہی عرصہ گزرنے کے بعد بنگلہ دیش بھی پاکستان سے جدا ہوگیا. اس دوران پورے ملک میں کافی خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا.
ان دنوں پاکستان کے شہرِ حیدرآباد کے علاقے ٹنڈو آغا میں ایک نئی زندگی نے جنم لیا. جی ہاں..!! یہ نور محمد ہیں جو کہ ۳ ستمبر ۹۷۴ ۱ کو خلجی برادری میں پیدا ہوئے جو کہ چمکتے چاند, روشن ستارہ اور دئے کے چراغ کے مانند تھے. نور محمد خاندان کے اکلوتے وارث تھے. اِن سے پہلے ان کی تین بڑی بہنیں تھیں. اکلوتے ہونے کے سبب سب کی آنکھوں کا تارا بنے رہتے. کوئی بہن لوری سناتی تو کوئی جھولا جھلاتی. آپ کے والد کا نام ظہور محمد تھا جو کہ کپڑوں کے رنگنے کا کام کیا کرتے تھے. نور محمد نے جب اس دنیا میں قدم رکھا اُس وقت والد ظہور محمد معاشی طور پر کافی تنگی کا شکار تھے اکثر اوقات گھر میں فاقے ہوتے اور بارہاں تو صرف پانی اور سوکھی روٹیوں پر گزارا کرنا پڑتا. چونکہ نور محمد خاندان کے اکلوتے وارث تھے اس لئے ان کی دیکھ بھال کا زیادہ خیال رکھا جاتا ہر ایک بہن اپنے ننھے بھائی پر اپنے ارمان نچھاور کرتی, لوریاں سناتیں, گودوں میں کھِلاتیں اورجان چھڑکتیں تھیں. اس طرح پیار بھرے ماحول میں آپ کی پرورش ہوئی.
نور محمد نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ادارے میں حاصل کی لیکن آٹھ کلاس پاس کرنے کے بعد اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکے.گھر کے معاشی حالات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے انھوں نے ایک سونار کی دکان میں کام کرنا شروع کیا جہاں سونے کو پگھلا کر اسے مختلف ہیَّتوں(شکلوں) میں بنایا جاتا تھا.نور محمد خوب دل لگا کر کام کو خوش اسلوبی سے سیکھتے رہے اور ذہن میں یہ عزم رکھتے کہ میں بھی ایک دن بڑا سونار بنوں گا.(۱۹۹۴) میں نور محمد کی شادی غوری خاندان کی ایک نہایت ہی حسین و جمیل لڑکی سے طے قرار پائی.جس کا نام ساجدہ بی بی تھا. ساجدہ نور محمد کے گھرانے اور ان کی معاشی صورتحال سے بالکل بھی آشنا نہ تھی جس کے سبب انھیں نور محمد کے ساتھ اپنی نئی زندگی کی شروعات میں کافی دشواری رہی. دو سال گزرنے کے بعد (۱۹۹۶) میں نور محمد نے اپنے چھوٹے سے گھر کی مرمت کروانا چاہی جو کہ پاکستان آزاد ہونے سے بھی کافی عرصہ پہلے کا بنا ہوا تھا.گھر کے نقش و نگار سے معلوم ہوتا تھا کہ اس گھر میں ہندو خاندان رہتا تھا جو کہ ملک بدر ہوتے وقت والد ظہور محمد کو فروخت کر کہ چلے گئے تھے.
مرمت کے دوران یہ خبر فضا کی طرح علاقے میں پھیلی کہ نور محمد کی دیوار سے چند سونے کی اینٹیں نکلی ہیں. بس اس خبر کا اڑنا تھا کہ ہر ایک علاقہ مکین دیکھنے آنے لگا مگر یہ بات نور محمد نے جہاں تک چھپا سکتے تھے وہاں تک چھپانے کی کوشش کی. یہ بہت خطرناک مراحل تھے جن سے نور محمد کے لئے گزرنا بہت مشکل ہوگیا تھا. البتہ قدرت نے نور محمد کے ہاتھ کو ایسا تھاما تھا کہ اسے زمیں سے فلک کی اونچائیوں پر پہنچا دیا. نور محمد پیشے کے لحاظ سے خود بھی سونار تھے اس لئے سونے کا استعمال کر کہ اس سے خوب نفع اٹھایا. اس واقعہ نے نور محمد کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا تھا. ان کی ازدواجی زندگی سے بھی مشکلات ختم ہو چکی تھیں. چہرے پر خوشیاں ہی خوشیاں منڈلا رہی تھیں. مال و دولت حاصل کرنے کے بعد بھی وہ اپنی سادگی کو نہ بھولے. شروع ہی سے ایک سفید ٹوپی اور سفید لباس ہی زیبِ تن رہتے.غرور وتکبر جیسی بیماریوں سے بچے رہے. خود بھی ایک غریب خاندان سے وابستہ تھے چنانچہ شروع ہی سے غریبوں, مسکینوں, یتیموں کیلئے دل میں ہمدردی رکھتے. کبھی کسی سائل کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے. جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ سیاست میں حصہ لیکر اپنے علاقے کی نمائندگی کیوں نہیں کرتے؟ تمام علاقہ مکین آپ کو اپنا ہمدرد سمجھتے ہیں پھر بھی ؟؟ جوابًا ان کا یہ کہنا تھا کہ آج کی سیاست پہلے جیسی سیاست نہیں رہی. دورِ حاضر میں لفظ سیاست ایک گالی کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور سیاسی کہلانے والا آج سب کی نظروں میں گِرا ہوا سمجھا جاتا ہے. اس لئے میں سیاست سے دور رہ کر ہی اپنی زندگی امن و سکون کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں اور جو کچھ بھی مجھ سے میرے ہمدردوں کے لئے ہُوا میں کرتا رہوں گا.
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment