Masrooro Ahmed profile by Umair

Profile should be reporting based.
Masrooro Ahmed profile by  Umair- Profile- BS#3- Urdu
نام : عمیر احمد خان
کلاس : بی۔ایس پارٹ ۳
رول نمبر : ۱۱۰؍ایم سی؍۲۰۱۶
اساعمنٹ : پروفاعل
مسرور احمد

ہر انسان کا دنیا میں آنے کا ایک مقصد ہوتا ہے،اگر انسان محنت کرے تو یہی مقصد مستقبل میں اس کی پہچان بن جاتا ہے۔ہر شخص کو دنیا میں کامیابی حاصل نہیں ہوتی کامیابی ان چند لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو اسے حاصل کرنے کے لیے دن رات بنا کسی چیز کی پروا کیے جدوجہد کرتے ہیں انہیں بس اپنے مقصد کو حاصل کرنے کا جنون ہوتا ہے ایسی دنیا میں کیُ مثالیں موجود ہیں جن میں ایک نام مسرور احمد کا ہے.

مسرور احمد 19 جولائی 1989 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے ان کے گھریلو حالات شروع سے ہی پسماندہ رہے جیسے تیسے انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ اسکول سے حاصل کی جس کے بعد ان کے والد صاحب انتقال کرگئے۔ان کے والد صاحب ایک نجی فیکٹری میں کام کرتے تھے لہٰذا اب گھر کی ذمہ داری مسرور احمد کے کندھوں پر تھی۔انہوں نے ٹیوشنز پڑھا کر اپنی پڑھائی مکمل کی اور گھر کا خرچا بھی جوں کے توں چلتا رہا۔بچلرز کرنے کے بعد انہوں نے سی۔ایس۔ایس (سینٹرل سپیریئر سروسز) کے امتحان کی تیاری کا آغاز کیا۔یہ امتحان فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے لیا جاتا ہے جس میں ہر سال تقریباً ۰۰۰249۱۰ طلباء اپنا ذہن آزماتے ہیں۔وہ طلباء جو یہ امتحان دینا چاہیں اُن کے لیے لازمی ہے کہ اُن کی بنیادی تعلیم بہتّر اور مضبوط ہو۔ اس امتحان میں ایک طالبِ علم تین سے زائد مرتبہ اپنے ذہن کو نہیں آزما سکتا۔ اس امتحان کی مکمل تیاری کے لیے دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں۔

مسرور احمد نے اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے صبح میں اسکول میں پڑھانا بھی شروع کردیا تھا جس سے ان کے گھر کے حالات کافی بہتّر ہوگئے تھے۔ آہستہ آہستہ وقت گزرتا گیا اور انکی تیاری زور پکڑتی گئی۔ یہ ہر طالبِ علم پر منحصر ہوتا ہے کہ اس کی بنیادی تعلیم کیسی ہے کوئی چھ ماہ میں سی ایس ایس امتحان کی تیاری مکمل کرلیتا ہے اور کوئی تو تین سال میں بھی مکمل نہیں کر پاتا۔مسرور احمد روزانہ چھ گھنٹے سی ایس ایس کی تیاری کو دیا کرتے تھے دوسری جانب انہیں کرکٹ کھیلنے کا بھی بہت شوق تھا جس کے لیے انہوں نے جمعہ کا دن مختص کیا ہوا تھا۔

مسرور احمد نے ڈیڑھ سال میں اس امتحان کی تیاری مکمل کی اس امتحان کے چار حصّے تھے۔ تحریری امتحان، طبّی معائنہ ، نفسیاتی امتحان اور آخر میں وائی وا۔ فروری۲۰۱۷ میں انہوں نے سی ایس ایس کا امتحان دیا اور ناقابلِ یقین فتح حاصل کی جس کے بعد انہیں طبّی معائنہ کے لیے کراچی بلا لیا گیا اور آخر میں انٹرویؤ کیا گیا۔ بقول مسرور احمد یہ سفر اُن کے لیے بہت ہی دلچسپ تھا انہوں نے کچھ اہم معلومات بھی فراہم کی کہ اگر انٹرویو میں آپ سے انگریزی میں سوال کیا جائے تو اردومیں جواب دینے سے گریز کریں، جواب کو ہمیشہ مختصر رکھیں، کچھ طلباء چھوٹے سے سوال پر پوری تقریر کردیتے ہیں جو اُن کی ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ اگر سوال پریشان کرے تو آپ سکون کے ساتھ اور ٹھنڈے دماغ سے سوچیں۔

امتحان پاس کرنے کے بعد مسرور احمد کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو آفسز میں ۱۷ گریڈ پر تقرر کردیا گیا۔ جس کے بعد انہوں میں اپنی ذاتی جگہ لے نے کے بعد اپنے ٹیوشن سینٹر کو بھی بڑا کردیا اور مفت تعلیم دینے کا بھی منصوبہ بنایا۔ انہوں نے یہ طے کیا کے ہر سال ایک امتحان لیا جائے گا جس میں پاس ہونے والے بچوں میں کچھ کو منتخب کرکے انہیں مفت تعلیم دی جائے گی۔

اس طرح سے مسرور احمد نے جرات، ہمت، طاقت اور محنت کی ایک نئی مثال قائم کردی اور دنیا کو بتایا کہ محنت میں واقعتن عظمت ہے، محنت سے قسمت کو بدلا جاسکتا ہے بقول مسرور احمد اس سارے سفر نے انہیں بہت سے ایسے تجربات سے گزارا جس سے اُنہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور اب وہ اپنے طالبِ علموں کو اس سے بھی زیادہ محنت کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Dr Aziz Talpur Profile

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3