Dr Jahanzeb Shaikh profile by Saad Ahmed
Add atleast 100 more words. Referred backed, file corrected version till August 25
Personality profile in a way is feature on personality. Therefore all rules of feature also apply on profile. It is to describe a personality. Means info is given in interesting manner.
Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important
Dr Jahanzeb Shaikh profile by Saad Ahmed- Profile-BS#3- Urdu
ڈاکٹر جہانزیب شیخڈاکٹر جہانزیب شیخ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے انکے والد صاحب روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کیا کرتے تھے اور اسی سے انکے گھر کا گزر بسر ہوتا تھا ۔ بچپن سے ہی تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا پر وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑھتا تھا ۔ لڑک پن کی عمر میں ہی گھر کی تمام ذمہ داری انکے کاندھوں پر آگئی والد صاحب دل کے خطرناک مرض میں مبتلا ہوگئے پھر انھوں نے گھر کے قریب ایک جنرل اسٹور پر کام کرنا شروع کیا جس سے وہ اپنی تعلیم کے اخراجات پورے کرنے لگے انکی امی بھی گھر پر سلائی کا کام کر کے گھر اخراجات پورے کرتی تھی اس وقت آپکی عمر 15 سال تھی کہ والد صاحب جب اس دنیا فانی سے تشریف لے گئے ۔والد صاحب کے انتقال کے بعد ان میں کامیابی حاصل کرنے کی لگن نے زور پکڑا اور وہ اپنے والد صاحب کے خواب کو پورا کرنے کے لئے دل و جان سے محنت کرنے لگے ۔ میٹرک کے امتحان میں اپنے A1 گریڈ حاصل کیا پھر گورنمنٹ ڈگری کالج لطیف آباد میں داخلہ حاصل کیا اور محنت اور لگن سے پڑھائی جاری رکھی انکے ذہن میں ایک ہی بات چلا کرتی تھی کہ انھیں اپنے والد صاحب کا خواب پورا کرنا ہے وہ جہانزیب کو ڈاکٹر بنے دیکھنا چاہتے تھے۔ انٹر میڈیٹ کے امتحان میں بھی آپ نے A1 گریڈ حاصل کیا اور گھر بیٹھ کر LUMHS کے انٹری ٹیسٹ کی تیاری کرنے لگے رات کو دیر دیر تک پڑھائی کیا کرتے تھے اور صبح کو کام کیا کرتے تھے پھر انھوں نے LUMHS کا ٹیسٹ دیا اور اچھے نمبروں سے کامیاب ہو کر داخلہ حاصل کیا۔ داخلہ حاصل کرنے کے بعد انھوں نے دکان کا کام چھوڑ کر ٹیوشن پڑھانا شروع کیا یونیورسٹی سے ۴ بجے واپس آکر رات ۱۰بجے تک ٹیوشن پڑھاتے جس سے انکے گھر کا خرچ اور پڑھائی کا خرچ پورا ہوتا تھا ۔ گھر آکر وہ رات دیر تک یونیورسٹی کی پڑھائی کیا کرتے تھے اور رات کو بہت کم سویا کرتے تھے یونیورسٹی کے امتحانات میں اچھے نمبروں سے پاس ہوا کرتے تھے پھر وہاں سے پاس ہو کر کراچی کے ایک ہسپتال میں ہاؤس جوب شروع کی پھر کچھ عرصے کراچی میں ہی ایک ہسپتال میں بچوں کے وارڈ میں کام کرتے رہے پھر سعودیہ عرب کے ایک ہسپتال میں جوب کے لئے درخواست دی اور پھر کامیابی حاصل کر کے سعودیہ عرب چلے گئے اور وہاں جا کر اپنی خدمات سرانجام دینے لگے آج وہ اپنی اس کامیابی کو اپنے والد کے نام کر کے کہتے ہیں کہ انھی کے اس خواب نے انھیں کامیاب بنایا ہے اور انکی والدہ کی دعاؤں نے انکو کامیاب بنانے میں نمایا کردار ادا کیا ۔ انکی والدہ نے ساری عمر غربت میں گزاری پر آج بیٹے کو کامیاب دیکھ کر کہتی ہیں کہ کسی نے صحیح کہا ہے کہ محنت میں ہی عظمت ہے ۔ ڈاکٹر جہانزیب کا کہنا ہے کہ انسان محنت اور لگن کو شعار بنائے اور بھی تعلیم سے جی نہ چرائے تو کامیابی حاصل کرنا بہت آسان ہے۔
سعد احمد
MC-2K16-87
BS-III
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment