Rabeya Wahid- Modren Hijjab

Referred back file again till august 25
Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important  
It does not fall in category of feature, rather it is article
No proper paragraphing. 

Rabeya Wahid- Modren Hijjab Feature- BS#3- Urdu



نام:ربیعہ واحد
رول نمبر:۲کے۱۶۔ایم سی۔۱۴۰
کلا س:بی ایس۔پا ر ٹ ۳ 
موڈرن حجاب
کہتے ہیں انسان کو وقت کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے اور جو نہ چلے وہ وقت کی اس دوڑ میں پیچھے رہ جاتا ہے اور لوگ ان کو دقیا نوسی کہے کر یا پھر اولڈ فیشن کا ٹیگ لگا کر سائیڈ کر دیتے ہیں۔ جو ں جوں وقت اپنی بر قرفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ویسے ہی اپنے ساتھ ساتھ تبدیلی اور نت نئے خیالات بھی متعارف کر وا تا جارہا ہے اور ان نت نئے خیالات سے ہماری نوجوان نسل بھر پور طریقے سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ان نئے خیالات ،طریقوں،روایات کے اگے اپنی پرانی روایات ،تہذیب کو پس پشت کر کے ویسڑن کلچر کو اپنا کر موڈرانائز اور با شعور ہونے کا دعوہ کرتے ہیں۔اس موڈرن کلچر کی آ گ نے حجاب کے معیار کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔حجاب مشرقی خاتون کا اول معیار امتیازہے ۔حجاب خواتین کے لیے خدا تعالی کے احکام میں سے ایک ہے کہ عورتیں خود کو پردے میں رکھیں ا ور اس کا سلسلہ عرب کے زمانے سے چلتا چلا آرہا ہے جب دین اسلام نے فروغ پایا ۔پرانے وقتوں کی بات کی جائے توخواتین لمبی لمبی چادریں یا پھر ٹوپی والا برقعہ استعمال کیا کرتیں تھیں۔ہماری نانی دادی کے زمانے کی بات کی جائے تو ان کے مطابق ان کے سروں پر ہر وقت گھونگٹ ڈلا ہوتا تھا جو کبھی سر سے سرکتا نہیں تھا۔لیکن آج کل کی نوجوان نسل نہ جانے کس راہ پر چل پڑی ہے کہ اپنی تہذیب کا توبیڑ ا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر پسند آنے والی چیز کو وہ اپنا طرز عمل بنا کر فیشن میں لے آتی ہے اب چاہے وہ پھنٹی جینس ہو یا پھر ایک آستین والی قمیضیں ہوں ان لوگوں نے حجاب جیسی چیز کا مقصد بھی بدل ڈالا اور ڈوپٹہ تو جیسے خلاؤں میں جا پہنچا ہے اور جو بچا کچھا ہے تو اس موڈرن حجاب کے چلتے ٹر ینڈنے اپنے آحاتے میں لے لیا ہے۔جس کا مقصد صرف فیشن ٹرینڈکو فولو کر نا یا زاتی مفاد ہے موڈرن حجا ب سے مراد وہ حجا ب ہے جو آج کل فیشن بنا ہو ا ہے۔اس فیشن کے مطابق آجکل حجا ب کی بھی کئی اقسام متعارف کر وا دی گئی ہیں۔جن میں رنگ برنگے اسکار ف ہیں۔جن پر کبھی موتیوں کا کام ہو ا وا ہے،تو کبھی نگینوں کا کام ہو ا وا ہے،توکہی کڑھا ئی سے لب ریز ہیں اور کچھ تو چمکدا ر ڈسکو والے چنگاڑتے ہوئے اسکارف ہیں۔یہ حجا ب اب صرف سر تک ہی محدود رہے گیا ہے یا پھر اس کو فیشن کے بطور گلے میں اسکارف کی ٹا ئی بنا کر ایک نیا رنگ بھی دے دیا گیا ہے۔ایک طالب علم کے مطا بق اسکا حجا ب پہنے کا اصل مقصد زرا کچھ یوں تھا کہ ایک تو چہرے کی خو بصورتی ظاہر نہیں ہو تی دوسرا ر دھوپ سے نگت خرا ب نہیں ہوتی خاص طور پر چہر ے پر مٹی دھول کے اثرات نہیں ہوتے اور بال بھی دھول مٹی سے محفو ظ رہتے ہیں، دوسری کے مطا بق جو ایک معمولی اسکول میں ٹیچرہے کہ روز روز ایک سے بڑھ کر ایک کپڑے پہنا اب اس مہنگا ئی کے دور میں کہا سے لا ئے اتنے کپڑے اس لئے اب عبایا اور ہجاب سے ہی کام چلالیا جا تا ہے ۔تو تیسری کے جو اب نے تو حیرا ن کر کے رکھ دیا کہ وہ حجا ب اس لئے کر تی ہے کیوں کہ یہ آجکل فیشن میں ان ہے اور کئی ڈیزائیرنز اس پر کا م کر رہے ہیں جن میں عروج ناصر ایک پا کستانی مو ڈلز ایکٹریس حجابیز کے نا م سے اپنا ایک بر انڈ چلا رہی ہے ا ن کے حجا ب کافی خوبصورت اور فیشن کے لحا ظ سے کا فی ستائیش کے حامی ہیں ۔حجا ب پہن کر میں خو د کو دوسروں سے منفر د اور نمایا محسوس کر تی ہوں۔ اور سوشل میڈیا پر آجکل ایک سے ایک حجاب کے ڈیز ائنز مو جو د ہیں چا ہے وہ عر بی ہویا ٹرکش ان کو منفرد انداز سے بنا نا بھی سیکھایا جا تا ہے۔ اس طر ح کا حجا ب کر کے لڑکیا ں خو د کو فیشن لا ئن کا فولو و ر سمجھتی ہیں اور بہت فخر کے سا تھ موڈرن ڈریسنگ پر حجا ب کر تی ہیں۔یہ موڈرن ہجا ب کا فیشن ہمارے یہاں مغربی مما لک سے آیا ہے۔وہاں کئی ایسے فیشن شوز کئے جا تے ہیں جن میں لڑ کیا ں نت نئے ویسڑن کلچر کے حسا ب سے ملبوسات پہن کر حجا ب کو لے کر ریمپ پر کیٹ وا ک کر تی نظر آ تی ہیں۔ان کے ملبو سا ت اور حجا ب آ پس میں کو ئی میل کھا تے دکھائی نہیں دیتے اور ان کا آپس میں اسلامی شریت سے دور دور تک کو ئی وا سطہ نہیں ہو تا لیکن ہم ان طر ز عمل کو اپنا کر بہت خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ کیا یہ صیح ہے کہ ایک تہذیب کی چیز کو فیشن بنا کر لو گو ں کے سا منے پیش کیا جا ئے زرا کو ئی یہ بتا ئے حجاب کر نے کا اسل مقصد فیشن ٹرینڈ کو فولو کر نا ہے یا محض خو د کو دھو پ سے بچا نہ ہے۔حجا ب ہم خواتین پر خدا تعالی کی طرف سے فرض کیا گیا ایک اہم امور ہے جس کا مقصد اپنے جسم کے اعضاء کو ڈھا نپ کر رکھنا ہے اور بر ی نظروں سے خو د کا تحافظ اور بچا ؤ کر نا ہے ۔لیکن ہما ری نو جو ان نسل لیبرالیزم کے نا م پر خودکوخودمختاراورآزاد خیا ل سمجھتی ہے اور بڑی بے باکی کے ساتھ ویسڑرن کلچر کے سا نچے میں با خو بی سے خود کو ڈال چکے ہیں کیا ہم اپنی اسلامی شریت کے مطابق صیح راہ پر گامزن ہیںآجکل تو لو گو ں نے ا س کو بزنس بھی بنا لیا ہے سوشل میڈیا پران لا ئن خریداری کے چلتے ٹرینڈ نے حجاب اور عبایا کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا کے اب آپ گھر بیٹھے اپنی پسند کی مرضی کی چیز کا انتخاب کریں جن میں مختلف رنگوں اور سائز کے حجاب اور عبائے دستیاب ہیں ۔چلتے فیشن کے مناسبت سے اب تو ان کی فیٹنگ بھی کر کے دئی جا تی ہے جس کا پہنا اور نا پہنا ایک برا بر ہے۔مختصر یہ کہ اسلا می معا شرے میں حجا ب کا مقصد صرف فیشن کو اپنا نا نہیں بلکہ اس میں صیح غلط کاپرچا ر کر نا بھی بے حد ضرو ری ہے ۔بنا سوچے سمجھے ویسٹرن کلچر کو اپنا کر ان کے طر ز عمل پر چل کر ہم اپنی ریت اور اسلا می تمدن کو بھو ل بیٹھے ہیں کیا یہ صیح ہے کہ خدا تعا لی کی فر ض کر دہ چیز کو محض اس لئے اپنا ئے کیو نکہ وہ ایک فیشن میں ہے اور اس کو پہن کر خو د کو منفر د اور جدا گانہ بنا کر لو گوں کے سا منے نمائیش کا پیکر بنےءں جس میں ہمارے کپڑوں پر ویسٹرن اور لیبرالیزم کالیبل لگا ہو اور صرف ہمارا سر اسلامی تہذیب کی گواہی دے رہا ہو ۔

Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Dr Aziz Talpur Profile

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3