Rabeya Mughal- Sports become profession

Referred back. file again till Aug 25 
Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important

Rabeya Mughal- Sports become profession Article- BS#3- Urdu
کھیل بھی پروفیشن بننے لگے:
نوجوان اِسے اپنا کر معاشی ترقی میں کردار ادا کررہے ہیں!

کہتے ہیں کہ اگر آج کسی مضمون میں ڈگری حاصل نہ کریں تو اچھی نوکری نہیں ملے گی اور نوکری نہیں ہوگی توزندگی بھی کامیاب نا ہوپائے گی۔لیکن اس سے قطع نظر آج کے نوجوان کھیلوں کو اپنا پروفیشن بنارہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔اگرچہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن پھر بھی ہمارے نوجوانوں نے کرکٹ،اسکواش ،اسنوکر،کبڈی ،ٹینس اور مختلف کھیلوں میں ملک کا نام روشن کیا ہے۔پاکستان نے کھیلوں کے میدان میں کئی اہم اور نمایاں کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔ جس کا سہرہ اُن باصلاحیت اور جزبے سے بھرپور کھلاڑیوں کو جاتا ہے جنہوں نے ملک کا نام روشن کرنے میں اپنی خداداد صلاحیتوں سے استفادہ کیا اور محنت سے کی گئی کوشش نے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا۔

ہمارے نوجوان کھیل کے ہر میدان میں اپنے آپ کو منوارہے ہیں جبکہ ان میں لڑکیاں بھی کسی سے پیچھے نہیں .یہاں کچھ مثالیں قابلِ ذکر ہیں۔جیسے شہر حیدآباد سے تعلق رکھنے والے شرجیل خان نے کرکٹ کے میدان میں بہت نام کمایا۔جبکہ حیدرآبادسے ہی تعلق رکھنے والے بائیس سالہ نوجوان نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ محمد عرفان بھی چھوٹے سے گاؤں سے اٹھ کر قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنے. اگر ہم اسکواش کی بات کریں تو یہ بھی پاکستانی نمایاں دکھائی دیتے ہیں اس میں سَر فہرست جہانگیر خان ہیں جنہوں نے تقریباً۵۵۵ گیمز میں کامیابی سمیٹی،اور ایک نمایاں نام ماریہ طور پکئی وزیر کا جنہوں نے اسکواش میں بین الاقوامی اعزاز اپنے نام کیا. ایمان قریشی جیسی با ہمت خواتین نے ٹینس کا میدان اپنایا اور اپنی ملک کی خواتین کے لیے مثال بن رہی ہیں۔حال ہی میں ایک طالبہ نے ویٹ لفٹنگ جیسے پیچیدہ اور مشکل کھیل میں تمغہ جیتا. یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔ اور بھی کئی ایسے کھلاڑی ہیں جنہیں خاک سے اٹھا کر تراشہ گیا تو وہ ہیرہ بن گئے۔دیکھا جائے تو نوجوان صرف ملکی سطح پرِ ہی نہیں بلکہ باہر ممالک کی ٹیموں کا حصہ بن کربھی اپنے ملک کو کھیلوں کے حوالے سے مثال بنارہے ہیں۔
ان سب لوگوں نے روایتی تعلیم اور ڈگری لینے کی بجائے اپنے پروفیشن کے لئے اسپورٹس کا چناؤ کیا ۔چونکہ آج کھیل کا میدان ملکوں کی اقتصادی ترقی کا ذریعہ بن چکا ہے،اِس لحاظ سے ہمارے نوجوانوں کا یہ فیصلہ درست دکھائی دیتا ہے۔مختلف لیگز اور چیمپیئن شپس سے کروڑوں روپے آمدنی ہوتی ہے۔اور ان سے نئے نئے نوجوان سامنے آتے ہیں جو دن کو عام لیکن رات کو دنیا کا ستارہ بن کر ابھرتے ہیں. اور یوں وہ اپنے ملک کی ترقی کواٹل بناتے ہیں۔اسپورٹس ہماری معاشی ترقی کے لئے ضروری بھی ہے اورہمیں ایک پُر امن قوم کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنے کا ذریعہ بھی۔اس سے قوموں کا معیار بھی بلند ہوتا ہے اور عالمی سطح پر اچھی اور معیاری ٹیموں کو سراہا جاتا ہے ۔ 
پاکستان میں کھیلوں سے دلچسپی آسمان کو چھو چکی ہے ہر کوئی کسی نہ کسی کھیل کا حصہ بن کر ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہے.پاکستان میں نوجوانوں کو مواقع بڑی مشکل سے ملتے ہیں جس کی بڑی وجہ میرٹ کا سو فیصد نہ ہونا ہے۔لیکن آج میڈیا نے بہت سی آسانیاں پیدا کردی ہیں .ہمارا میڈیا یوتھ کے حوالے سے کافی سرگرم دکھائی دیتا ہے۔کوئی نیا اور باصلاحیت کھلاڑی جب سامنے آتا ہے تواس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جسے دیکھ کر دوسرے کھلاڑیوں میں بھی اچھی پرفارمینس کا شوق پیدا ہوتا ہے اور یوں ایک مضبوط ٹیم تیار ہوجاتی ہے اور پھر یہ نوجوان اپنی کامیابیوں سے قوم کی خوشیوں کو چار چاند لگاتے ہیں۔
لہذاء ہمیں اپنے نوجوانوں کو اور بھی زیادہ کھیلوں کی طرف متوجہ کرنے کی ضرورت ہے .اس کے لیے ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری سطح پر اسپورٹس فیسٹیول کروائے اور خواہشمند نوجوانوں کو موقع دیں اور تو اور میرٹ کو یقینی بنائے۔جبکہ اسکولز میں بھی کھیلوں کے مقابلے کروائے جانے چاہیے تاکہ ہمارے بچوں کو غیر نصابی سرگرمیوں کی اہمیت ا ور کھیلوں کا طریقہ کا ر معلوم ہوسکے۔اور وہ آگے جاکر اس پروفیشن کو اپنائے اورکامیابی حاصل کریں۔ 
تحریر۔
ربیعہ مغل
بی۔ایس۔۳
رول نمبر۔۸۲
ٹیچر۔سَر سہیل سانگی
#Sports, #profession, #SohailSangi  #RabeyaMughal
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3

Dr Aziz Talpur Profile