Rabia Wahid- Dept of Criminology article- Urdu- BS#3

Spelling mistakes names of teachers are half names, 
Foto of the department
Dept of Criminology University of Sindh 
 article-  نام  :  ربیعہ واحد

رول نمبر:۲کے۱۶۔ایم سی۔ - -۱۴۰
بی ایس ۔پا رٹ ۳
 کرمنالوجی

  1915

۱۹۱۵ میں قائم ہونے والی جامعہ سندھ جو کہ جامشورو کے ایک طویل حصہ پر قائم ہے۔ اپنی مدت کے حساب سے یہ کافی پران یو نیورسٹی ہے۔ جس نے کئی طلبا ء و طلبات کو فیظ یاب کیا اور آج بھی یہ کام جاری اور ساری ہے۔ جامعہ سندھ کے ہر شعبہ سے کوئی نہ کوئی ایسا چمکتا سورج نکلاہے جس نے اپنی ایک پہچان بنائی اور اپنی انہی کرنوں سے دوسروں کو روشناز کیا۔ جامعہ کا ہر شعبہ تعلیم کے لحاظ سے اپنی مثال اور جگہ رکھتا ہے۔شعبہ کرمنالوجی فیکلٹی آو ف سوشل سائنس کے چو دہ شعباجات میں سے ایک جانامانا جاتا شعبہ ہے جس سے کئی ایسے ستارے نکلے جنہوں نے دوسروں کو فیظ پہنچایا جن میں سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ بھی شامل ہیں جو جامعہ سندھ کے شعبہ کرمنالوجی کے طلبہ رہے چکے ہیں۔ شعبہ کرمنالوجی جامعہ کی فیکلٹی آوف آرٹس میں واقعہ ہے ۔
اس شعبہ کی بنیاد (۲۰۱۲) میں وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر نذیرمغل نے رکھی اُن کا ماننا تھا کہ دیگر شعباجا ت کی طرح طلباؤ طلبات کو جرائم کے حوالے سے بھی تعلیم دی جائے اور اس کو ایک با قا ئدہ طور کر مضمون کی طرح پڑھایا جائے تاکہ معاشرے میں امن قائم رہے اور جرایم کو مسبت انداز سے ختم کیا جاسکے (۲۰۱۳)میں اس شعبہ کو مکمل طور پر شروع کردیا گیا۔ یہ شعبہ جگہ کے لحاظ سے کافی چھوٹا ہے جس میں ۳کلاسز اور۳ ہی آفس ہیں جن میں ایک آفس شعبے کے چیئرمین ڈاکٹر پرفیسر نبی بخش ناریجو کا ہے،دوسرا آفس اساتذہ کا ہے جس میں حال ہی میں ۳ چیمبر ز بنائے گئے اور تیسرا آفس جس کے ایک حصے میں آفس ہے تو دوسرے حصے میں طلباء کی لائیربری واقعہ ہے جو کہ طلباء کی تعداد کے لحاظ سے کافی چھوٹی ہے۔
 اساتذہ کی بات کی جائے تو شعبہ میں کُل ۴ اساتذہ ہیں جن میں لیکچرار حمید مہیسر، احسن شیخ اور ڈاکڑ وحید عباسی ہیں جو کہ حال ہی میں کرمنالوجی میں پی ایچ ڈی کر کے آئیں ہیں یہ تمام تر اساتذہ بخوبی اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ لیکن یہاں ایک مسلہ درپیش ہے جس سے طلباء وطلبات ہی نہیں بلکہ اساتذہ بھی پریشان ہیں کہ جگہ کی کمی کی وجہ سے یہاں صرف اور صرف ۳ کلاسز ہیں جبکہ یہاں طلبہ کی تعداد (۵۵۰) مارنگ کے طلباء ہیں۔ایک کلاس میں۱۱۲ کے قریب طلباء طلبات ہیں جس کی پوری تعداد کلاس میں نہیں سما پاتی اور آدھی تعداد باہر کھڑی رہتی ہے کلاسز کی کمی کی وجہ سے روز ایک بیچ کی کلاس آوف کی جاتی ہے تاکہ دوسری کلاسز کو موقعہ مل سکے۔
 کرمنالوجی کے شعبہ کی بات کی جائے تو یہ نام سے ہی ظاہر ہو رہا ہے کہ جرائم کے حوالے کا مضمون ہے۔ دیکھا جائے انسان(سوشل آینیمل) یعنی معاشرتی جانورکے نام سے جانا جاتاہے اور کرمنالوجی کا مضمون اس لیے ہی بنایا گیا تاکہ اِن انسانوں کو جرائم کی طرف جانے سے روکا جائے اور اس کے لیے کچھ قائدے اور قانون نافط کر دیئے گئے تاکہ لوگ اپنی سرحدوں کو پار نہ کرسکیں۔کرمنالوجی ہمیں چھان بین کرنا تحقیقات کرناجرم کے اصل حقائق تک پہہنچنے کے جدید اور نِت نئے انداز متعا رف کر وا رہا ہے اور ساتھ ہی قانون سازی کے عمل کا بھی بتاتا ہے کے کس مجرم کو کونسی سزا دی جائے، کتنی دیجائے اور کس طرح دی جائے۔بڑھتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ کرمنالوجی کی مانگ بھی بڑھتی جارہی ہے پاکستان اس وقت بری طرح سے جرائم کی لپیٹ میں ہے جن میں کرپشن ،منی لانڈرنگ،اسٹریٹ کرائم،چوری ڈاکیتی اور روز مرہ کی لوٹ مار جس کی وجہ سے کئی شہری اپنے گھروں سے نکلتے وقت اایک خوف کا شکار بھی نظر آتے ہیں تو اس صورتِ حال میں اس شعبے کی بے حد ضرورت ہے کہ لوگوں کو جرائم کے حوالے سے معلومات دی جائے اور تعلیم کے طور پر آنے والی نئی نسلوں میں منتقل کیا جائے تا کہ وہ اس کے خلاف جانے کے بجائے اس کی روک تھام کا حصہ بنے اور معاشر ے کو جرائم کی ہر برائی سے پاک کیا جا سکے اور ملک میں امن قائم ہو سکے۔
حال ہی میں شعبہ کرمنالوجی کے کے فائنل ایئر کے دس طلباء اور شعبے کے چیئر مین ڈاکٹر پروفیسر نبی بخش ناریجو اور لیکچرر ڈاکٹر وحید عباسی کے ہمراہ ذاتی طور پر کو ٹری کے تمام گورنمٹ اسکولز کا دورہ کیا اس دورے کا بنیا دی مقصد معاشرے میں بڑھتی ہوئی معصو م بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی اور مار پیٹ کے واقعات کی کھوج لگانا تھی کہ کیوں ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں اور ان کا معصوم بچوں پر کیا اثر ہوتا ہے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایسے ادارے نہ ہوں جہاں تفتیش کی جائے سراغ لگایا جائے ان مسائل کی اصل طے تک پہنچا جائے اور ان کے مجرموں کو ان کے کیفرِکردار تک نہ پہنچایا جائے قانون کی بالا دستی نہ کی جائے تو سوچیے ہمارے معا شرے کا کیا ہوگا۔۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh 

Comments

Popular posts from this blog

حيدرآباد جي ڀرپاسي وارن علايقن جا مسئلا_محمس عظيم سولنگي

پير پٿوري جي ماڙي. يوسف سومرو Pir Pithoro

ماحولياتي آلودگي_ماه نور چنا Mahnoor Channa