Department of Physiology by Muhammad Usama-
Department of Physiology University of Sindh
by Muhammad Usama
by Muhammad Usama
محمد اسامہ
بی ایس ۱۱۱
شعبہ فزیالوجی (جامعہ سندھ جامشورو)
ملک پاکستان کی جامعات میں جامعہ سندھ (جامشورو) کو دوسرا قدیم جامعہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔جس میں پچاس سے زائد شعبہ جات ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں طالب علم مختلف شعبہ جات کے علوم سے مستفیض ہو رہے ہیں ۔جن میں ایک بہترین اور اعلٰی شعبہ جسمانی و دیگر بیماریوں کی تحقیقات کے حوالے سے شعبہ فزیا لوجی تسلیم کیا جاتا ہے۔
شعبہ فزیالوجی کی بنیاد ۱۹۷۴میں رکھی گئی ۔جس کے سب سے پہلے سربراہ ڈاکٹر عبدالقدیر انصاری تھے۔اس ادارے کو متعارف کروانے کا مقصد طلبہ کو میڈیکل سائنسز اور کلینیکل پیشے سے متعلق اعلٰی تعلیم فراہم کرنا تھا۔وہ طلبہ و طالبات جو پہلی مرتبہ اس شعبے سے فارغ تحصیل ہوئے انہوں نے میڈیکل ریسرچز میں نمایاں کردار ادا کیا۔شعبہ فزیالوجی میں صرف میڈیکل ریسرچز پر ہی کام نہیں ہوتا بلکہ ساتھ ساتھ طلبہ کو ذہنی طور پر بھی مختلف تجاویز دی جاتی ہیں کہ اس طرح وہ اپنی زندگی کو مختلف بیماریوں سے بچتے ہوئے بھرپور طریقے سے گزار سکتے ہیں۔جس کے لیے شعبے کی فیکلٹی کی جانب سے مختلف ورک شاپ اور سیمنار منعقد کئے جاتے ہیں۔جس میں اساتذہ، اسکالرز و دیگر نمایاں شخصیات طلبہ و طالبات کی پڑھائی اور پریکٹیکل ورک کے مسائل کے حل کے لیے مختلف تجاویز فراہم کرتے ہیں۔اس شعبہ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ بھرپور طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔جن میں چیئر مین ڈاکٹر ذوالفقار لغاری، اسسٹینٹ پروفیسر جمشید وارثی، لیکچرر زیب النساء، لیکچرر مرتضیٰ کھوسو، لیکچرر فرزانہ گل
بلوچ، لیکچرر جاوید احمد، لیکچرر قمر عباس، لیکچرر فاطمہ، اسسٹینٹ پروفیسر فہمیدہ میمن،اسسٹنٹ پروفیسر لطافت علی، لیکچرر بن یامین، لیکچرر افضل داہری اور لیکچرر نمرا بیگ شامل ہیں۔
شعبہ فزیالوجی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یقیناً یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ شعبے کے در و دیوار کچھ نہ کچھ
پیغامات، نصیحتیں مختلف پوسٹرز اور پینافلیکس کی شکل میں اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں جو کہ آنے والے تمام طلبہ و طالبات کے علم میں اضافہ کرنے اور مختلف بیماریوں سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے لگائے گئے ہیں۔یہ تمام کوششیں و کاوشیں اُنہی طلبہ و طالبات کی ہیں جو یہاں سے فارغِ تحصیل ہو کر جا چکے ہیں مگر اپنی یہ یادگار نشانیاں شعبے کے حوالے کرگئے ۔جنہیں دیکھ کر آج بھی ان طلبہ و طالبات کو یاد رکھا جاتا ہے۔شعبہ فزیالوجی میں کم و بیش تین لیب، نو سے زائد کلاس روم، ایک ہرا بھرا, درختوں، پتوں کی شاخوں سے سجا دھجا دلکش گارڈن بھی ہے جس کا نقشہ بہت ہی بہترین طریقے سے بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ شعبہ میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی بھی اسی شعبہ میں ضم ہے۔اس کے علاوہ ایک لائبریری بھی موجود ہے جہاں طلبہ و طالبات کی پڑھائی سے متعلق اور سیلیبس کہ مطابق مختلف عنوانوں پر کتابیں موجود ہیں۔
جس طرح ایک سکّہ دو مختلف پہلو رکھتا ہے ٹھیک اُسی طرح ہر چیز دو پہلو وٗں پر منحصر ہوتی ہے۔ایک خوبیاں اور دوسری خامیاں۔شعبہ فزیالوجی جہاں بیشمار خصوصیات رکھتا ہے وہیں اس میں کچھ خامیاں بھی نظر آتی ہیں۔شعبہ ایم ۔ایل۔ٹی کو جب یہاں ضم کیا گیا تو یہ جگہ طلبہ و طالبات کے لئے تنگ ہو گئی ۔ہر طالب علم اس مسئلے سے دوچار ہے اور الگ بلڈنگ کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ساتھ ہی طلبہ کا کہنا ہے کہ شعبہ فزیالوجی کے اساتذہ ہی شعبہ ایم۔ایل۔ٹی کے طلبہ و طالبات کو بھی پڑھا رہے ہیں جبکہ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ہمیں ایم۔ایل۔ٹی سے تعلق رکھنے والی فیکلٹی مہیا کی جائے۔اس کے علاوہ لیب میں پریکٹیکل ورک کیلئے کچھ اہم آلات اور کیمیکل بھی میسر نہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو یقین دہانی کروائی جا چکی ہے کہ جلد از جلد طلبہ کے تمام مسائل کو حل کیا جائیگا۔
رہی بات اس سے جڑے مستقبل کی تو یاد رہے کہ ہر علم اپنا ایک ہنر رکھتا ہے ۔دنیا میں ایسا کوئی علم نہیں جو
بے مقصد اور بے معنٰی ہو۔شعبہ فزیالوجی معاشرہ میں بڑھتی ہوئی بیماریوں کی روک تھام کے لئے بہترین کردار ادا کر رہا ہے۔ایک فزیالوجسٹ پیشے کے لحاظ سے بہت سے شعبوں میں اپنی تعلیم اور ہنر کو استعمال کر سکتا ہے ۔جیسے ریسرچ لیب، ادویات بنانے کی فیکٹریاں، میڈیکل ریپ اور مختلف لیبارٹری میں جو بھی بیماریوں سے متعلق تحقیقات کی جاتی ہیں ان تمام میں فزیالوجسٹ نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔بڑے بڑے ہسپتالوں کا دورہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ سب سے پہلے مریض فزیالوجسٹ سے رجوع کرتا ہے۔ فزیالوجسٹ اس کا معائنہ کرنے کے بعد بیماری کے اصل ڈاکٹر سے رجوع کرواتا ہے۔یہی نہیں اس کے علاوہ بھی کافی ایسے مختلف شعبہ جات ہیں جہاں فزیالوجسٹ بھرپور طریقے سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
شعبہ فزیالوجی صرف تحقیقاتی ادارے کا نام نہیں بلکہ یہ شعبہ مختلف کھیلوں میں بھی حصہ لیتے آیا ہے۔حال ہی میں مارچ ۲۰۱۸ میں جامعہ سندھ میں ہونے والے مختلف ٹورنامنٹ(کرکٹ، ٹیبل ٹینِس اور بیڈمنٹن) میں شعبہ فزیالوجی کے طلبہ و طالبات نے نمایاں پوزیشن حاصل کیں اور ایوارڈ شعبے کے نام کیا اور بتادیا کہ فزیالوجی صرف میڈیکل کے میدان میں ہی آگے نہیں بلکہ کھیلوں کے میدان میں بھی بازیاں جیتنے کے لئے ہر وقت کوشاں رہتا ہے۔
شعبہ فزیالوجی معاشرہ کو تباہ کرنے والی ہر بیماری کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ صرف جامعات میں ہی نہیں بلکہ دنیاوی زندگی کے مختلف شعبہ جات میں بھی شعبہ فزیالوجی کو فوقیت دی جاتی ہے۔جامعہ سندھ میں آنے والے میڈیکل سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات کثیر تعداد میں شعبہ فزیالوجی کو حاصل کرنے کے لئے بے تاب رہتے
ہیں۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Quite good
ReplyDelete