Department of Anthropology & Archaeology Marvi Shoukat
600 plus words are required, its too short
Foto of the department
Article- Urdu- BS 3
Foto of the department
Article- Urdu- BS 3
Marvi Shoukat
Department of Anthropology & Archaeology
نام: ماروی شوکت
بی ایس پارٹ ۳
رول نمبر:2k16/mc/47
آرٹیکل:شعبہ اینتھراپالوجی اینڈ آرکیالوجی
جامعہ سندھ کا شعبہ اینتھراپالوجی اینڈ آرکیالوجی یکم جنوری 2008قائم ہوا۔اس کے موسس محمد مختیار احمد قاضی ہیں اور شعبہ کے پہلے چیئرپرسن بھی مختیا راحمد قاضی تھے۔موجودہ چیئرپرسن محمد حنیف لغاری ہیں۔اس شعبہ کی فیکلٹی ۱۰ دس اساتذہ پر مشتمل ہے جن میں پانچ۵لیکچرر،تین۳ اسٹنٹ پروفیسر ،ایک۱پروفیسر اور ایک ۱ میوزیم اسٹنٹ ہے ان میں سے چار اساتذہ پی ایچ ڈی کرنے کے لیے مختلف ملکوں میں گئے ہوئے ہیں۔اس شعبہ میں تقریبا 160طلباء ہیں۔یہ شعبہ دس کمروں والے شعبہ کے نام سے مشہور ہے یہ شعبہ سینٹرل لائبریری کے پیچھے اور کامرس سے آگے قائم ہے۔
اس کا معیار پاکستان میں کچھ گورنمنٹ اور کچھ پرائیوٹ سیکٹرز میں ہے۔کلچر ڈپارٹمنٹ اور NGOمیں ان کی ضرورت ہوتی ہے اس شعبہ میں مختلف بیس۲۰ سبجیکٹ پڑھائے جاتے ہیں جس سے یہ مختلف سیکٹرز میں اپنی خدمات انجام دیں سکتے ہیں اس شعبہ میں فائینل ایئر میں ریسرچ کرنا ،لکھنا،اور اسکی تمام معلومات دی جاتی ہے جو طلباء کے لیے بہت مفید ہوتاہے۔اس شعبہ کی ضرورت اس لیے ہوئی چونکہ ہمارا ملک کلچر اور معدنی وسائل سے بہت مالا مال ہے ملک میں اینتھراپالوجسٹ اور آکیالوجسٹ کی کم تعداد میں اضافہ کرنے کے لئے اس شعبہ کا قیام کیا گیاجس سے ملک میں زیادہ سے زیادہ ریسرچ ہوسکے۔
اس شعبہ کی بہت سی نمائشی کامیابیاں ہیں ۔جیسے عطا محمد بنھبھوروکی کتابIndus scriptکا ناشر یہ شعبہ ہے ،اس شعبہ کے دو اساتذہ زاہدہ رحمان اور رفیق وسان مختلف بین الاقوامی منصوبوں میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں ،اس شعبہ کے چار اساتذہ گورنمنٹ کی مدد کے بغیر دنیا کی مشہور اور بڑی بڑی یوینورسٹیوں میںPHDکر رہے ہیں انہوں نے اپنی قابلیت سے ریسرچ پیپرز لکھے اور اپنی مدد آپ وہاں داخلہ حاصل کیا۔اس شعبہ کی ایک طالبہ قرتہ العین نے پوری یونیورسٹی میں پہلی پوزیشن لی اور چانسلر میڈل حاصل کیا اور ایک طالبہ نے جھوکل ماونٹین پر ڈسکوری کی اور مونوگراف لکھا ۔
اس شعبہ کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہاں تعلیمی دورہ بہت کروائے جاتے ہیں ۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment