Sewerage in Hyderabad Canal - Noorulain
Sewerage in Hyderabad Canal Revised Article Noorulain - BS
نورالعین انصاری
بی ایس پارٹ 3
رول نمبر: 80
آرٹیکل: حیدرآباد میں نہروں کی گندگی
نہر پانی کے اس مصنوعی راستے کو کہا جاتا ہے جو دریاؤں، بندوں یا چشموں سے انسانی آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح شہرحیدرآبادمیں بھی دریائے سندھ سے کئی نہریں نکالی گئیں جن کا مقصد شہریوں کو صاف اور پینے کے قابل پانی فراہم کرنا تھا، لیکن متعلقہ حکام کی نااہلی اورعدم توجہ کے باعث یہ نہریں گندگی کا گڑھ اور سیوریج کے گندے پانی کی نکاسی کا ایک راستہ بن کے رہ گئی ہیں۔
وقت نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پھلیلی،چینل موری،گھانگراموری و شہرکی دیگر نہروں میں کئی سالوں سے گندہ اوراستعمال شدہ پانی چھوڑا جا رہا ہے ۔جبکہ محکمہ آبپاشی سندھ کی جانب سے نہروں کی سالانہ صفائی اور مرمت کے لیے کروڑوں روپے تو حاصل کرتی ہے ۔مگر نہروں کا حال دیکھ کر کہیں سے نہیں لگتا کہ ان کی سالانہ صفائی ہوتی ہے۔ شہر کے واحد مذبح خانے کا فضلااور خون سمیت گندہ پانی پھلیلی نہر میں ڈالا جارہا ہے، جو کے صاف اور پنیے کے پانی میں اس طرح شامل ہو رہا ہے جیسے پہاڑکے اپر سے تیزی کے ساتھ بہتا ہواچشمہ ہو۔
تاہم اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر واٹر کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے حیدرآباد کی نہروں کا کئی بار دورہ کیا اور واسا ، ایری گیشن ودیگر انظامیہ کو سیوریج کے پانی کو دوسری جگہ منتقل کرنے اورنہروں کی صفائی کے احکامات بھی جاری کرے ۔ مگر انظامیہ نے واٹر کمشینر کے احکامات ہوا میں اڑا دیے اور بار بار احکامات جاری کیے جانے کے باوجود انظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی ،جس کا منہ بولتا ثبوت ابھی تک نہروں میں گندگی اور غلاظت ڈالنے کا بدستور سلسلہ ہے۔
یہ بات واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر قائم عدالتی کمیشن نے حیدرآباد میں پینے کے لیے فراہم کئے جانے والے پانی کے معیار کو ناقص قرار دے دیا ہے ۔ لیکن اس تمام تر صورتحال کے باوجود شہری انتظامیہ خواب خرگوش میں مشغول ہے۔یہی وجہ ہے کہ شہری یہ گندہ اور ناقص پانی پی کرپیٹ کی بیماریوں، ہیپاٹائٹس، کینسر،گردے کی بیماریوں جیسے جان لیوا امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ بات محکمہ صحت کے افسران سے ڈھکی چھپی نہیں ہے مگر وہ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کیونکہ اعلیٰ افسران واسا کا سپلائی کردہ پانی استعمال نہیں کرتے یہ پانی صرف عوام کے لیے ہے۔ جس کو فراہم کرکے انسانی جانوں سے کھیلا جا رہا ہے۔
نہر وں میں جمع کچرہ،غلاظت وآلائشیوں نے نہروں میں 30 سے35 فیصد جگہ اپنے نام کرلی ہے ۔جس کی وجہ سے پانی کے لیے جگہ دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے اور اگرانظامیہ کی جانب سے جلد اس طرف نظر نہیں کی گئی تواس بات میں کوئی شق نہیں کے ہماری آنے والی نسلوں کے لیے نہر یں ایک گندے نالے کی مانندرہ جائیں گی۔
نہر کی صفائی اور پینے کے لیے صاف پانی شہر کے لیے ایک ایسا مسئلہ بن گیا جس کو حل کرنے کے لیے واسا ،محکمہ ایری گیشن اور محکمہ آبپاشی کے حکام و افسران کو ایک ساتھ مل کر دن رات کام کرنا پڑے گا،اور نہ ہی صرف افسران کو بلکہ شہریوں کو بھی ان کے ساتھ معاونت کرنی پڑے گی کیونکہ دیکھا جائے تو نہروں کو حال زبوں تک پہنچانے میں عوام نے بھی کافی حد تک اپنا منفی کردار ادا کیا ہے ،اگر عوام چہاتی ہے کہ ان کی آنے والی نسلوں تک یہ نعمت صحیح طرح پہنچ جائے تو انہیں نہروں میں کچرہ وغلاظت پہنکنے سے اجتناب کرنا پڑے گا۔ جب جا کر کوئی مثبت صورتحال نکلتی ہوئی نظر آئی گی۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
#Noorulain, #Hyderabad, #Sewerage
Comments
Post a Comment