Kunri Chilli market Sharjeel Ahmed
Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but the first three things are most important
intro should be more interesting
u have sent piece late. Why??
Kunri Sharjeel Ahmed- Feature- BS3 Urduu have sent piece late. Why??
فیچر۔ کنری کی مرچ منڈی
شرجیل احمد
بی ایس۔پارٹ ۳
رول نمبر۔2k16-MC-102
میرا شھرکنری سندھ ضلع عمرکوٹ میں ایک چھوٹا شھر ہے جو کہ مرچ کی پیداوار کے لیے جانا جاتا ہے۔اس شہر کی آبادی 2017 کی مردم شماری کے مطابق 220,000 ہے۔ کنری کی مرچ منڈی ایشیاء کی سب سے بڑی مرچ منڈی کہلاتی ہے جہاں پر مختلف قسم کی مرچ پائی جاتی ہیں جس میں سب سے زیادہ پائے جانے والی مرچ لونگی اور ہائبریٹ مرچ جو کہ (صنم مرچ) کے نام سے مشہور ہیں جو اپنے خاص ذائقے اور تیز گرم ہونے کی وجہ سے باقی مرچ کی اقسام سے زیادہ استعمال اور فروخت کی جاتی ہے۔
کنری کی مرچ منڈی ء1971 میں بنی اور اپنے وقت سے لے کر اب تک مرچ کی پیداوارکے لیے جانی جاتی ہے،یہ مرچ منڈی کنری کے مین روڈ پر واقع ہے اور دلچسپ بات یہ کہ اس کا ر قبہ صرف چار ایکڑ ہے مگر مرچ کے بیوپار کے لحاظ سے ایشیاء میں سب سے آگے ہے۔ سندھ میں مرچ کی پیداوار خاص طور پر کنری کے آس پاس کے علاقوں میں کی جاتی ہے۔ یہاں پہ زیادہ تر لوگوں کا پیشہ زمینداری ہے،کنری میں2018 کی مرچ منڈی انتظامیہ رپورٹ کے مطابق 150,000 سے زائد مرچ کسان ہیں اور بہت سے بڑے اور چھوٹے تاجرہیں۔جون جولائی کے موسم میں جب مرچ کی چنوائی کی جاتی ہے اس وقت روزانہ کی بنیاد پر بیس ہزار سے لے کر پچیس ہزار بوری مرچ منڈی میں لائی جاتی ہے۔ لونگی مرچ جس کی اس وقت قیمت 8500سے10,000 فی من ہے جب کہ ہائبریٹ مرچ (صنم مرچ) 6000سے6500 فی من فروخت کی جاتی ہے(ان کی قیمت میں منڈی بولی کے تہت اتار چڑھاؤ ہوتا رہتا ہے)۔ انتظامیہ سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کافی تعداد میں گاؤں دیہات کا مزدور طبقہ مرچ منڈی میں مزدوری کے لیے آتا ہے۔ مزے کی بات یہ کہ مرچ کی چنوائی میں بہت بڑا ہاتھ گاؤں دیہات کی عورتوں کا ہے جو ان کا ذریعہ معاش ہے ۔ اس مرچ منڈی میں مزدور طبقے سے لے کر کسان ،تاجربیوپاری سب فائدہ اٹھاتے ہیں۔کنری مرچ منڈی میں زیادہ تر بلوچ اور مارواڑی طبقہ کے لوگ کام کرتے ہیں جنہیں روزانہ کی بنیاد پر 300 سے 800 روپے مزدوری ملتی ہے ،ان مزدوروں سے بات کرتے ہوئے جب پوچھا گیا کہ آپ یہ بھاری اور سخت کام اتنی گرمی میں کیسے کر لیتے ہیں؟ تو جواب میں ایک بلوچ مسکرایا اور کہا ( یارا ہمارا جسم تو فولاد ہے فولاد۔۔۔ گرمی کو دیکھے گا ہم تو کام کیسے کرے گاپھر) یہ کہہ کر وہ آگے بڑھا اور دو من کی مرچ کی بوری پیٹھ پہ رکھ کر واپس اپنے کام پر لگ گیا۔
منڈی میں صبح سات بجے سے بولی لگنا شروع ہوتی ہے اور مرچ کے معیار کے حساب سے پیسے لگائے جاتے ہیں پھر اس بولی کے تہت تاجرون میں سودا تہہ ہوتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ مرچ کی اقسام اعلیٰ داموں فروخت ہوتی ہے جس کی وجہ سے کنری کی مرچ منڈی اقتصادی طور پر ایشیاء میں سب سے آگے ہے۔ پورے پاکستان سے یہاں تاجروں کا آنا جانا رہتا ہے ایک تاجر سے پوچھنے پہ معلوم ہواکہ آج کل کوئٹہ اور پنجاب کی جانب سے آنے والے تاجروں کی تعداد اس وقت سب سے زیادہ ہے۔
کنری مرچ منڈی میں بڑھتی ہوئی مرچ کی مانگ کی بدولت کنری کے دوسرے رخ (فوٹاروڈ) بڑے پیمانے پر مرچ منڈی کی نئی مارکیٹ تیار کی جا رہی ہے جو کہ پچاس سے زائد ایکڑ پر مشتمل ہو گی جس کا کام پچھلے کچھ سالوں سے جاری ہے اور آنے والے وقت میں تاجروں کو اور زیادہ فائدہ پہنچے گی۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment