استاد فتح علی خانSaman Gul Profile ثمن گل

پروفائل شخصیت پر فیچر ہوتا ہے۔ لہٰذا اس پر فیچر کے تمام اصول لاگو ہوتے ہیں۔
یعنی معلومات رپورٹنگ بیسڈ ہونی چاہئے۔ اور اس کو دلچسپ اور انوکھے انداز میں بیان کیا جانا چاہئے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہ پروفائل نہیں سوانح پر ایک مضمون ہو جائے گا۔
اسٹوری ٹیلنگ کا انداز رکھیں۔
ان کے زندگی کے بعض دلچسپ پہلو اور واقعات ڈالیں۔
پروفائیل، انٹرویو اور فیچر میں فوٹو مصنف کو مہیا کرنا ہے
پروفائل: استاد فتح علی خان

ثمن گل 
کلاس:بی ایس تھری(III)
رول نمبر:2K16_MC_94

کلاسیکل موسیقی کی دنیا کے سرتاج کا نام استاد فتح علی خان ہے آپ کی پیدائش ۲ اکتوبر ۱۹۵۰ ضلح سانگھر کے علاقے ٹنڈو آدم کی ہے آپ کا تعلق پٹیالہ گھرانے سے ہے جس کے اب آپ سر براہ ہیںآپ کے خاندان کا شروع سے یہی اوڑھنا ,بچھونا ہے آپ کے یہاں بچپن سے ہی گانے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے محنت ومشقت کی جاتی ہے اسی وجہ سے آپ کو بچپن سے ہی گانے کا شوق تھا کیونکہ ان کے گھر میں گانا بجانا ہی پیشہ تھاآپ کے والد استاد اختر علی خان نے آپ کے اندر گانے سے لگاؤ اور جنون دیکھاتو اپنے بڑے بھائی استاد امانت علی خان جو ایک مشہور گائک تھے ان کے پاس پیش کر دیاتایاجان آپ کے پہلے استاد تھے آپ نے اپنا ذیادہ تر وقت انہی کے ساتھ گانا سیکھے میں گزارا تھا۔
پٹیالے گھرانے کا شجراء دربار اکبری سے تعلق رکھتا ہے وہاں میاں ندوسو خان نے اشعار بنائے 249 نتھن پیر بخش خان نے گانا گایااور بھی بہت لوگوں نے بہت کچھ کیا۔آپ کا گھرانہ گوالیوں میں اول درجے پر منسوب ہے۔پاک و ہند میںآپ کے گھرانے کی بہت سی خدمات پیش ہیںآپ کے پر دادا میاں بنے خان حیدرآباد دکن کے نواب میر محبوب علی خان کے ملازم تھے لیکن بہت جلد ہی انہوں نے گائکی کو سندھ اور افغانستان میں روشناس کروایاان کے بعد آپ کے دادانے گائکی کا نام آگے بڑھایا اور پھر یہ گائکی کی وراثت آپ کو منتقل ہوئی۔
پٹیالے گھرانے کی گائکی شدھ اور خالص گائکی ہے آپ اپنی گائکی آمیزش سے پاک اور بناوٹی چیزوں کے بغیر اصل شکل میں پیش کرتے ہیں اور اسی وجہ سے پورے برضغیر میں جانے جاتے ہیں آپ کے گھرانے کے ایک فرداستاد منگو علی خان نے کلاسیکل موسیقی کو سندھی رنگ میں ڈالا اور شاھ عبدالطیف بھٹائی کے کلاموں کو اس کلاسیکل رنگ میں پیش کیا جس کی وجہ سے مقبولیت میں چار چاند لگ گئے عابدہ پروین صاحبہ بھی ان کی شاگردہ رہ چکی ہیں۔
استاد فتح علی خان کے دو بیٹے ہیں بڑا سرکاری ملازم ہے جبکہ چھوٹے بیٹے کا گائکی کی طرف رجحان ہے ابھی اس کی عمر محض نو برس ہے لیکن آپ کو یقین ہے کہ وہ آگے جا کر بہت بڑا گائک بنے گا۔آپ کی پسندیدہ موسیقی کلاسیکل موسیقی ہی ہے آپ کا کہنا ہے کہ اصل موسیقی ہی کلاسیکل ہے اگر کسی کو یہ سمجھ آجائے کہ کس تال میں کتنے سر ہیں اور کیسے لگانے ہیں تو اس کے سامنے کو ئی بھی گانا مشکل نہیں ہے
آج کل لوگوں کو ایک غلط فہمی ہے کہ کلاسیکل گائک دوسری صنفیں نہیں گا سکتا جبکہ موسیقی شروع ہی کلاسیکل سے ہوتی ہے مہدی حسن صاحب ہمارے ملک کے بہت بڑے اور مشہورغزل گائک تھے لیکن وہ اپنی گائکی میں کلاسیکل موسیقی کا ٹچ دینا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے پہلے سیکھی اور پھر اسکا استعمال بھی کیا۔خوبصورت گائکی وہ ہی ہے جو مشکل کو بھی آسان لفظات سے پیش کی جائے اور کلاسیکل موسیقار یہ کام بخوبی سرانجام دیتاہے و ہ لوگوں کی داد لینا جانتا ہے تبھی ایک لمبے مرحلے سے گزرنے کے بعد اپنی منزل پر پہنچتاہے
استادفتح علی خان نے بارہ سال کی عمر میں موسیقی سیکھنا شروع کی تھی اور کم ازکم تیس چالیس سال تک مسلسل سیکھی تب جا کر مہارت حاصل ہوئی آپ کو گانے کے بہت مواقع ملے بیرون ملک بھی پرفارمنس دی وہاں عزت اور پزیرائی ملی لوگوں نے بہت سراہا اور محبت دی لندن میں بھی ایوارڈ ملے ۱۹۸۲ میں ریڈیو پاکستان سے پہلا ایوارڈ رملا جس میں آپ کا مقابلہ آپ کے تایا کے دوست کے ساتھ تھاپر بازی آپ نے مار لی تھی دس سال پی ٹی وی ایوارڈز کے مقابلوں میں ایوارڈ جیتے پھر ۱۹۹۱میں حکومت پاکستان نے پرائیڈ اف پرفارمنس کے ایوارڈ سے نوازا ایک موقع پر حکومت پاکستان نے آپ کو ازبیکستان بھیجا وہاں ۱۵۶ ملکوں کے گائکوں کا مقابلہ تھا آپ کو گانے کے لیے محض ۲۰ منٹ دیے گئے آپ نے کہا کہ ہم لمبا گاتے ہیں لیکن وقت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیاتو آپ نے اللہ اور اپنے استادوں کو یاد کیا اور شروع ہوگئے آپ نے وہاں پہلے ایوارڈ کو اپنے نام کر لیا ۔
آپ کا کہنا ہے کہ جہاں بھی جاؤ اپنے ملک پاکستان کا نام روشن کر کے آؤ۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  .

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Dr Aziz Talpur Profile

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3