Abdul Wahab engineer Profile by Noorulain

Abdul Wahab 
Revised Profile by Noorulain
نورالعین انصاری 
بی ایس پارٹ 3
رول نمبر: 80

پروفائل: انجینئر عبدالوہاب استاد

ماضی نہیں بدل سکتا مگر حال اور مستقبل آج بھی ہماری مٹھی میں ہے۔ اس کی جیتی جاگتی مثال 1968ء میں پیدا ہونے والے انجینئر عبدالوہاب استاد ہیں۔جنہوں نے دوسروں کو بتایا کہ اگر کوئی متنفس کسی چییز کی دل سے ٹھان لے تو اسے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے اس کی راہ مستقیم میں کتنی مشکلات اس کے رو برو ہیں، وہ بس اپنی منزل کی جانب شیر بھری نگائیں ڈال کر گام زن رہتا ہے اور آخر کار اسے کامیابی کے سانچے میں ڈھال کر ہی راحت کی سانس لیتا ہے۔ یے نہ صرف ایک نرم دل انسان ہیں، بلکہ ایک بہترین استاد اور میکینک بھی ہیں۔

استاد عبدالوہاب کا تعلق حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد سے ہے۔ان کے سر پر بچپن سے ہی انجینئیر بنے بھوت سوار تھا ۔ یے ابھی ایک سرکاری اسکول سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے، اپنے خوابوں کو حقیقت کی لڑی میں پرونے ہی لگے تھے کہ اچانک گھریلو تنگ دستی اور والد کی خاصہ اچھی ملازمت نہ ہونے کے باعث مشکلات نے انکے گھر کا محاصرہ کر لیا اور انجینئیر بننے کے خواب دیکھنے والے عبدالوہاب کو اپنی تعلیم ادھوری چھوڑنا پڑی حتٰی کہ پانچ جماعتیں پڑھ کر اسکول کو الوداع کہنا پڑا۔ انہوں نے گھریلو حالات دیکھتے ہوئے تیرہ سال کی کم عمری میں ہی گھر کے حالات بدلنے کا فیصلہ کر لیا اور حیدر چوک پر ایک میکینک کی دکان پر کام کرنا شروع کیا. انجینئیرنگ کا خواب دیکھنے والے عبدالوہاب نے جب کام کرنا شروع کیا تو انہیں اس کام میں دلچسپی نظر آئی اور کہیں نہ کہیں انہیں اپنا ادھورا خواب پورا ہوتا ہوا بھی نظر آیا۔ انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے اس کام میں اتنی مہارت حاصل کی کہ صرف بارہ سے تیرہ سال کے کم عرصے میں ہی حیدرآباد کے مشعور گاڑیوں کے انجن بنانے والے کاریگروں کی فہرست میں اپنا نام ڈال دیا۔
1994ء میں انہوں نے اپنی منزل کی جانب ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے ایک چھوٹی سی کرائے پر دکان لی جس کی کل حد 7/5 فوٹ تھی۔ جہاں پر انہوں نے کار،ٹرک،ٹرالے ودیگرگاڑیوں کے انجن کی مرمت والے اسی کام کو رواں دواں رکھا جس میں انہوں نے مہارت حاصل کی تھی۔ اس دوران خرچے زیادہ اور آمدنی کم ہونے کے بائث ابتداء میں انہوں نے اکیلے اس دکان میں کام شروع کیا۔ لیکن پہلے سے حاصل کردہ شہرت اور نام کی وجہ سے دیکھتے ہی دیکھتے انکی دکان کا کام اچھا چلنے لگا اور ایک سے دو سال کے کم عرصے میں ہی انہوں نے کئی ملازم کام پر رکھ لیے اور کئی بچے تو ان سے صرٖف ہنر سیکھنے کے غرض سے آنے لگے۔کرائے کی دکان کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے 2006 میں اپنی پہلی ذاتی دکان خریدی لی۔ جو کے ۱۵ فٹ چوڑی اور ۲۰ فٹ لمبی تھی۔ آہستہ آہستہ انکی حیدر چوک پر 3 ذاتی دکانیں ہوگئیں۔ جن پر انکے پاس 15 ملازم کام کر رہے ہیں۔
استاد کے بارے میں انیکے قریبی اور بچپن کے دوست یوسف کا کہنا ہے کہ کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑھا نہیں ہوتا۔ یہ اس کام کو سر انجام دینے والے شخص پر ہوتا ہے کہ وہ اس کام میں کتنی شہرت اور نام حاصل کرے اور یے صرف دوصروتحال میں ممکن ہو سکتا ہے پہلی اس شخص کی بے حد مجبوری ہو اور اس کے پاس کوئی اور راستہ نہ ہو۔ دوسرہ اس کو اس کام میں لگن ہو اور اسے سرانجام دینے میں دلی خوشی حاصل ہوتی ہو۔ عبدالوہاب استاد کی کامیابی میں دونوں چیزیں شامل تھی یہی وجہ ہے کہ نہ صرف حیدرآباد بلکہ اندرونے سندھ میں بھی لوگ انہیں انجنئیر عبدالوہاب استاد کے نام سے جانتے ہیں۔
عبدالوہاب استاد کہنا ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں ایک ہی بات سیکھی ہے کہ انسان کو کوئی چیز نہیں ہرا سکتی جب تک وہ خود ہار نہ مان لے اور اللہ نے جب تک میری زندگی لکھی ہے میں ہر اس انسانوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں جو کسی بھی مجبوری کے باعث تعلیم حاصل کر سکیں۔

اعلی تعلیم یافتہ نوجوان بھی ان سے کام سیکھنے آنے لگے اور اس کام میں مہارت حاصل کرنے لگے
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh   . 

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3

Dr Aziz Talpur Profile