Modren Hijjab - Rabia Wahid
Even in corrected version no pargraphing.
This is article not feature. see what is a feature. refer notes and lecture
It should be written in interesting manner and should be reporting based.
Referred back feature - Rabia Wahid BS
نام:ربیعہ واحد
رول نمبر:۲کے۱۶۔ایم سی۔۱۴۰
کلا س:بی ایس۔پا ر ٹ ۳
موڈرن حجاب
کہا جاتا ہے پہناوا یعنی لباس انسان کی پہچان کر واتا ہے جو کہ اس کی تمیزو تہذیب کی عکاسی نظرآتاہے اس تیز رفتار دور میں انسان کو وقت کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے اور جو نہ چلے وہ وقت کی اس دوڑ میں پیچھے رہ جاتا ہے او ر ہمارے یہاں لوگ ان کو دقیا نوسی کہے کر یا پھر اولڈ فیشن کا ٹیگ لگا کر سائیڈ کر دیتے ہیں۔ جو ں جوں وقت اپنی بر قرفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ویسے ہی اپنے ساتھ ساتھ تبدیلی اور نت نئے خیالات بھی متعارف کر وا تا جارہا ہے اور ان نت نئے خیالات سے خاص طور پر ہماری خواتین بھر پور طریقے سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ عمومہ خواتین کو ویسے بھی بڑا شوق ہوتاہے چلتے فیشن کو فولو کرنے کا نت نئے ملبوسات پہنے اور خودکو جداگانہ رکھنے کا۔حجاب مشرقی خاتون کا اول معیار امتیازہے ۔ حجاب کا نام آتے ہی ہمارے ذہن میں ایک ایسی مشرقی عورت کا خاکہ آجاتا ہے جو سر سے لیکر پاؤں تک ڈھکی چھپی ہوئی ہو۔لیکن یہ کیاان نئے خیالات کے آگے ہم اپنی پرانی روایات ،تہذیب کو پس پشت کر کے ویسڑن کلچر کو اپنا کر موڈرانائز ہوکربا شعور نظر آنے میں نہ جانے کس بات کا فخر محسوس کرتے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ پیش نظر ہے کچھ دن پہلے ایک برت ڈے پارٹی میں جانا ہواتو وہاں کئی لڑکیاں حجاب میں موجود تھیں لیکن ان کو دیکھ کر خوشی کے بجائے نہایت افسوس ہوا کہ ان کا حجاب اور ان کا لباس ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہے تھے سر مشرقی اور لباس مغربی معلوم ہورہا تھا اور کچھ نے تو فیشن کے بطور گلے میں اسکارف کی ٹا ئی بنا کر ایک نیا رنگ دے دیاتھا ۔اس فیشن کی آ گ نے حجاب کے معیار کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے حجاب خواتین کے لیے خدا تعالی کے احکام میں سے ایک ہے کہ عورتیں خود کو پردے میں رکھیں جس کا سلسلہ عرب کے زمانے سے چلتا چلا آرہا ہے ۔پرانے وقتوں کی بات کی جائے توخواتین لمبی لمبی چادریں یا پھر ٹوپی والا برقعہ استعمال کیا کرتیں تھیں۔ہماری نانی دادی کے زمانے کی بات کی جائے تو ان کے مطابق ان کے سروں پر ہر وقت گھونگٹ ڈلا ہوتا تھا جو کبھی سر سے سرکتا نہیں تھا لیکن آج کل کی لڑکیاں اس فیشن کی آگ میں نہ جانے کس راہ پر چل پڑی ہیں کہ اپنی تہذیب کا توبیڑ ا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر پسند آنے والی چیز کو وہ اپنا طرز عمل بنا کر فیشن میں لے آتیں ہیں اب چاہے وہ پھنٹی جینس ہو ،اونچے پانئچوں والا کیپری پاجا مہ یا پھر ایک آستین والی قمیضیں ہوں ان لوگوں نے حجاب جیسی چیز کا مقصد بھی بدل ڈالا اور ڈوپٹہ تو آجکل جیسے خلاؤں میں جا پہنچا ہے اور جو بچا کچھا ہے تو اس موڈرن حجاب کے چلتے ٹر ینڈنے اپنے آحاتے میں لے لیا ہے جس کا مقصد صرف فیشن ٹرینڈکو فولو کر نا ہے موڈرن حجا ب سے مراد وہ حجا ب ہے جو آج کل فیشن میں ان ہے ۔جن میں رنگ برنگے اسکار ف ہیں۔جن پر کبھی موتیوں کا کام ہو ا وا ہے،تو کبھی نگینوں کا کام ہو ا وا ہے،توکہی کڑھا ئی سے لب ریز ہیں اور کچھ تو چمکدا ر ڈسکو والے چنگاڑتے ہوئے اسکارف ہیں۔یہ حجا ب اب صرف میچنگ کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ایک طالب علم کے مطابق اسکا حجا ب پہنے کا اصل مقصد زرا کچھ یوں تھا کہ ایک تو چہرے کی خو بصورتی ظاہر نہیں ہو تی دوسرا ر دھوپ سے نگت خرا ب نہیں ہوتی خاص طور پر چہرے اور بالوں پر مٹی دھول کے اثرات نہیں ہوتے ، دوسری کے مطا بق جو ایک معمولی اسکول میں ٹیچرہے کہ روز روز ایک سے بڑھ کر ایک کپڑے پہنا اب اس مہنگا ئی کے دور میں کہا سے لا ئے اتنے کپڑے اس لئے اب عبایا اور ہجاب سے ہی کام چلالیا جا تا ہے ۔تو تیسری کے جو اب نے تو حیرا ن کر کے رکھ دیا کہ وہ حجا ب اس لئے کر تی ہے کیوں کہ یہ آجکل فیشن میں ان ہے اور کئی ڈیزائیرنز اس پر کا م کر رہے ہیں جن میں عروج ناصر ایک پا کستانی مو ڈلز ایکٹریس حجابیز کے نا م سے اپنا ایک بر انڈ چلا رہی ہے ان کے حجا ب کافی خوبصورت اور فیشن کے لحا ظ سے ہوتے ہیں ۔حجا ب پہن کر میں خو د کو دوسروں سے منفر د اور نمایا محسوس کر تی ہوں۔ اور سوشل میڈیا پر آجکل ایک سے ایک حجاب کے ڈیز ائنز مو جو د ہیں چا ہے وہ عر بی ہویا ٹرکش ان کو منفرد انداز سے بنا نا بھی سیکھایا جا تا ہے یعنی لوگو ں نے اب اس کو بزنس کی شکل بھی دیدی ہے کہ اب سوشل میڈیا پران لا ئن خریداری کے چلتے ٹرینڈ نے حجاب اور عبایا کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا او ر تو اورمختلف رنگوں اور سائز کے حجاب اور عبائے دستیاب ہیں ۔چلتے فیشن کے مناسبت سے اب تو ان کی فیٹنگ بھی کر کے دئی جا تی ہے جس کا پہنا اور نا پہنا ایک برا بر ہے ۔ اس طر ح کا حجا ب کر کے لڑکیا ں خو د کو فیشن لا ئن کا فولو و ر سمجھتی ہیں اور بہت فخر کے سا تھ موڈرن ڈریسنگ پر حجا ب کر تی ہیں۔یہ موڈرن ہجا ب کا فیشن ہمارے یہاں مغربی مما لک سے آیا ہے۔وہاں کئی ایسے فیشن شوز کئے جا تے ہیں جن میں لڑکیا ں نت نئے ویسڑن کلچر کے حسا ب سے ملبوسات پہن کر حجا ب کو لے کر ریمپ پر کیٹ وا ک کر تی نظر آ تی ہیں۔ جن کا اسلامی شریت سے دور دور تک کو ئی وا سطہ نہیں ہو تا لیکن ہم ان طر ز عمل کو اپنا کر بہت خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ کیا یہ صیح ہے کہ ایک تہذیب کی چیز کو فیشن بنا کر لو گو ں کے سا منے پیش کیا جا ئے زرا کو ئی یہ بتا ئے حجاب کر نے کاا صل مقصد فیشن ٹرینڈ کو فولو کر نا ہے یا محض خو د کو دھو پ سے بچا نہ ہے لیکن ہما ری نو جو ان نسل لڑکیاں لیبرالیزم کے نام پر خودکوخودمختاراورآزاد خیا ل سمجھتی ہے اور بڑی بے باکی کے ساتھ ویسڑرن کلچر کے سا نچے میں خود کو ڈال چکی ہیں کیا ہم اپنی اسلامی شریت کے مطابق صیح راہ پر گامزن ہیں۔ مختصر یہ کہ اسلا می معا شرے میں حجا ب کا مقصد صرف فیشن کو اپنا نا نہیں بلکہ اس میں صیح غلط کاپرچا ر کر نا بھی ہے ۔بنا سوچے سمجھے ویسٹرن کلچر کو اپنا کر ان کے طر ز عمل پر چل کر ہم اپنی اسلا می تمدن کو بھو ل بیٹھے ہیں کیا یہ صیح ہے کہ خدا تعا لی کی فر ض کر دہ چیز کو محض اس لئے اپنا ئے کیو نکہ وہ ایک فیشن میں ہے اوراس کو پہن کر خو د کو منفر د اور جدا گانہ بنا کر لو گوں کے سا منے نما ئش کا پیکر بنےءں جس میں ہمارے کپڑوں پر ویسٹرن اور لیبرالیزم کالیبل لگا ہو اور صرف ہمارا سر اسلامی
رول نمبر:۲کے۱۶۔ایم سی۔۱۴۰
کلا س:بی ایس۔پا ر ٹ ۳
موڈرن حجاب
کہا جاتا ہے پہناوا یعنی لباس انسان کی پہچان کر واتا ہے جو کہ اس کی تمیزو تہذیب کی عکاسی نظرآتاہے اس تیز رفتار دور میں انسان کو وقت کے ساتھ ساتھ چلنا چاہیے اور جو نہ چلے وہ وقت کی اس دوڑ میں پیچھے رہ جاتا ہے او ر ہمارے یہاں لوگ ان کو دقیا نوسی کہے کر یا پھر اولڈ فیشن کا ٹیگ لگا کر سائیڈ کر دیتے ہیں۔ جو ں جوں وقت اپنی بر قرفتاری سے آگے بڑھ رہاہے ویسے ہی اپنے ساتھ ساتھ تبدیلی اور نت نئے خیالات بھی متعارف کر وا تا جارہا ہے اور ان نت نئے خیالات سے خاص طور پر ہماری خواتین بھر پور طریقے سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ عمومہ خواتین کو ویسے بھی بڑا شوق ہوتاہے چلتے فیشن کو فولو کرنے کا نت نئے ملبوسات پہنے اور خودکو جداگانہ رکھنے کا۔حجاب مشرقی خاتون کا اول معیار امتیازہے ۔ حجاب کا نام آتے ہی ہمارے ذہن میں ایک ایسی مشرقی عورت کا خاکہ آجاتا ہے جو سر سے لیکر پاؤں تک ڈھکی چھپی ہوئی ہو۔لیکن یہ کیاان نئے خیالات کے آگے ہم اپنی پرانی روایات ،تہذیب کو پس پشت کر کے ویسڑن کلچر کو اپنا کر موڈرانائز ہوکربا شعور نظر آنے میں نہ جانے کس بات کا فخر محسوس کرتے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ پیش نظر ہے کچھ دن پہلے ایک برت ڈے پارٹی میں جانا ہواتو وہاں کئی لڑکیاں حجاب میں موجود تھیں لیکن ان کو دیکھ کر خوشی کے بجائے نہایت افسوس ہوا کہ ان کا حجاب اور ان کا لباس ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہے تھے سر مشرقی اور لباس مغربی معلوم ہورہا تھا اور کچھ نے تو فیشن کے بطور گلے میں اسکارف کی ٹا ئی بنا کر ایک نیا رنگ دے دیاتھا ۔اس فیشن کی آ گ نے حجاب کے معیار کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے حجاب خواتین کے لیے خدا تعالی کے احکام میں سے ایک ہے کہ عورتیں خود کو پردے میں رکھیں جس کا سلسلہ عرب کے زمانے سے چلتا چلا آرہا ہے ۔پرانے وقتوں کی بات کی جائے توخواتین لمبی لمبی چادریں یا پھر ٹوپی والا برقعہ استعمال کیا کرتیں تھیں۔ہماری نانی دادی کے زمانے کی بات کی جائے تو ان کے مطابق ان کے سروں پر ہر وقت گھونگٹ ڈلا ہوتا تھا جو کبھی سر سے سرکتا نہیں تھا لیکن آج کل کی لڑکیاں اس فیشن کی آگ میں نہ جانے کس راہ پر چل پڑی ہیں کہ اپنی تہذیب کا توبیڑ ا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر پسند آنے والی چیز کو وہ اپنا طرز عمل بنا کر فیشن میں لے آتیں ہیں اب چاہے وہ پھنٹی جینس ہو ،اونچے پانئچوں والا کیپری پاجا مہ یا پھر ایک آستین والی قمیضیں ہوں ان لوگوں نے حجاب جیسی چیز کا مقصد بھی بدل ڈالا اور ڈوپٹہ تو آجکل جیسے خلاؤں میں جا پہنچا ہے اور جو بچا کچھا ہے تو اس موڈرن حجاب کے چلتے ٹر ینڈنے اپنے آحاتے میں لے لیا ہے جس کا مقصد صرف فیشن ٹرینڈکو فولو کر نا ہے موڈرن حجا ب سے مراد وہ حجا ب ہے جو آج کل فیشن میں ان ہے ۔جن میں رنگ برنگے اسکار ف ہیں۔جن پر کبھی موتیوں کا کام ہو ا وا ہے،تو کبھی نگینوں کا کام ہو ا وا ہے،توکہی کڑھا ئی سے لب ریز ہیں اور کچھ تو چمکدا ر ڈسکو والے چنگاڑتے ہوئے اسکارف ہیں۔یہ حجا ب اب صرف میچنگ کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ایک طالب علم کے مطابق اسکا حجا ب پہنے کا اصل مقصد زرا کچھ یوں تھا کہ ایک تو چہرے کی خو بصورتی ظاہر نہیں ہو تی دوسرا ر دھوپ سے نگت خرا ب نہیں ہوتی خاص طور پر چہرے اور بالوں پر مٹی دھول کے اثرات نہیں ہوتے ، دوسری کے مطا بق جو ایک معمولی اسکول میں ٹیچرہے کہ روز روز ایک سے بڑھ کر ایک کپڑے پہنا اب اس مہنگا ئی کے دور میں کہا سے لا ئے اتنے کپڑے اس لئے اب عبایا اور ہجاب سے ہی کام چلالیا جا تا ہے ۔تو تیسری کے جو اب نے تو حیرا ن کر کے رکھ دیا کہ وہ حجا ب اس لئے کر تی ہے کیوں کہ یہ آجکل فیشن میں ان ہے اور کئی ڈیزائیرنز اس پر کا م کر رہے ہیں جن میں عروج ناصر ایک پا کستانی مو ڈلز ایکٹریس حجابیز کے نا م سے اپنا ایک بر انڈ چلا رہی ہے ان کے حجا ب کافی خوبصورت اور فیشن کے لحا ظ سے ہوتے ہیں ۔حجا ب پہن کر میں خو د کو دوسروں سے منفر د اور نمایا محسوس کر تی ہوں۔ اور سوشل میڈیا پر آجکل ایک سے ایک حجاب کے ڈیز ائنز مو جو د ہیں چا ہے وہ عر بی ہویا ٹرکش ان کو منفرد انداز سے بنا نا بھی سیکھایا جا تا ہے یعنی لوگو ں نے اب اس کو بزنس کی شکل بھی دیدی ہے کہ اب سوشل میڈیا پران لا ئن خریداری کے چلتے ٹرینڈ نے حجاب اور عبایا کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا او ر تو اورمختلف رنگوں اور سائز کے حجاب اور عبائے دستیاب ہیں ۔چلتے فیشن کے مناسبت سے اب تو ان کی فیٹنگ بھی کر کے دئی جا تی ہے جس کا پہنا اور نا پہنا ایک برا بر ہے ۔ اس طر ح کا حجا ب کر کے لڑکیا ں خو د کو فیشن لا ئن کا فولو و ر سمجھتی ہیں اور بہت فخر کے سا تھ موڈرن ڈریسنگ پر حجا ب کر تی ہیں۔یہ موڈرن ہجا ب کا فیشن ہمارے یہاں مغربی مما لک سے آیا ہے۔وہاں کئی ایسے فیشن شوز کئے جا تے ہیں جن میں لڑکیا ں نت نئے ویسڑن کلچر کے حسا ب سے ملبوسات پہن کر حجا ب کو لے کر ریمپ پر کیٹ وا ک کر تی نظر آ تی ہیں۔ جن کا اسلامی شریت سے دور دور تک کو ئی وا سطہ نہیں ہو تا لیکن ہم ان طر ز عمل کو اپنا کر بہت خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ کیا یہ صیح ہے کہ ایک تہذیب کی چیز کو فیشن بنا کر لو گو ں کے سا منے پیش کیا جا ئے زرا کو ئی یہ بتا ئے حجاب کر نے کاا صل مقصد فیشن ٹرینڈ کو فولو کر نا ہے یا محض خو د کو دھو پ سے بچا نہ ہے لیکن ہما ری نو جو ان نسل لڑکیاں لیبرالیزم کے نام پر خودکوخودمختاراورآزاد خیا ل سمجھتی ہے اور بڑی بے باکی کے ساتھ ویسڑرن کلچر کے سا نچے میں خود کو ڈال چکی ہیں کیا ہم اپنی اسلامی شریت کے مطابق صیح راہ پر گامزن ہیں۔ مختصر یہ کہ اسلا می معا شرے میں حجا ب کا مقصد صرف فیشن کو اپنا نا نہیں بلکہ اس میں صیح غلط کاپرچا ر کر نا بھی ہے ۔بنا سوچے سمجھے ویسٹرن کلچر کو اپنا کر ان کے طر ز عمل پر چل کر ہم اپنی اسلا می تمدن کو بھو ل بیٹھے ہیں کیا یہ صیح ہے کہ خدا تعا لی کی فر ض کر دہ چیز کو محض اس لئے اپنا ئے کیو نکہ وہ ایک فیشن میں ہے اوراس کو پہن کر خو د کو منفر د اور جدا گانہ بنا کر لو گوں کے سا منے نما ئش کا پیکر بنےءں جس میں ہمارے کپڑوں پر ویسٹرن اور لیبرالیزم کالیبل لگا ہو اور صرف ہمارا سر اسلامی
تہذیب کی گواہی دے رہا ہو۔
#Hijjab, #Rabia Wahid
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment