Rabia Wahid- Technology Article
See which aspect was ur approved topic? The way u have written technology is too general. Which technology?
U should narrow dwon topic, localise it. Stick to the approved topic.
Observe paragraphs.
Rabia Wahid- Technology Article- BS3- urdu
نام:ربیعہ واحدرول نمبر:۲کے۱۶۔ایم سی۔۱۴۰
کلا س:بی ایس۔پا ر ٹ ۳
ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب
سائنسی دنیا کا آغاز تو بہت پہلے ہی ہوگیا تھا لیکن آج ہم جس صدی میں رہ رہے ہیں اس کو گیجڈز کی دنیا یا پھر انقلابی ڈیجیٹل دور کہیں تو غلظ نہ ہوگا۔بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں جدت آتی جارہی ہے ویسے ہی ٹیکنالوجی میں بھی بدلتے وقت اور آنے والے وقت کے حساب سے حیرت انگیز انکشافات ہوتے جارے ہیں۔ٹیکنالوجی کی دنیا کی بات کی جائے تو یہ ایک وصیع دنیا ہے کہ جس نے انسان کو چاند پر جا بیٹھایا اوردیکھا جاے تو ٹیکنالوجی کی بدولت انسانی زندگی میں کافی حد تک آسانیاں پیدا ہو گئیں ہیں کہ اس کی زند گی کوپرسکون اور آرام د ہ بنادیاہے۔موبائل فون ٹیکنالوجی کی وہ عظیم ایجاد ہے جس نے آج انسانی زندگی کو اپنے اندر پوری طرح سے سمیٹ لیا ہے کہ آجکل ہر خواہش کی تکمیل اس کے ذریعے ہی پوری ہوتی دیکھائی دیتی ہے۔اسنیپ چیٹ موبائل فون کی ایک ایسی ایپلیکیشن ہے جو کا فی پہلے سے موجودہے لیکن (۲۰۱۵)میں اپنے مزاحیہ فلٹرز کی وجہ سے کافی مقبول ہوئی ۔ولڈ رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں ہر روز ۱۵۰ملین لوگ اس ایپ کو استعمال کرتے ہیں اور روز ۱۰ملین وڈیوز اس پر ڈالی جاتی ہیں۔یوسف عمر جو کہ (سی این این)کا سنیئر سوشل رپورٹر اور ایک موبائل ایڈیٹر ہے ۲۰۱۶ میں اپنی رپورٹ کے دوران کئی ایسی لڑکیوں سے ملے جن کا تعلق انڈیا سے تھا اور وہ جنسی زیادتی کا شکار تھیں لیکن سماج کی زنجیروں کی وجہ کبھی دنیا کے سامنے نہیں آئیں ہمارے یہاں ایسی لڑکیوں کو آواز بلند کرنے کے بجائے ان کا گلا دبادیا جاتا ہے۔( این سی آر بی ) کی رپورٹ کے مطابق انڈیا میں ہر روز۹۳لڑکیاں جنسی زیادتی کا شکارہوتی ہیں جن میں222۶۰ایسی لڑکیاں ہیں جو انصاف کی جنگ لڑتے لڑتے زندگی کی جنگ ہار بیٹھتی ہیں۔عمر نے اس ایپ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ایسا فلٹر بنایا جو لوگوں کو جرنلیزم کی طرف لے آیا۔ عمر نے اس ایپ میں ایک ایسا فلٹر تجویز کیا کہ موبائل کیمرا آن کرتے ہی انسان کے چہرے پر ایک ماسک آجاتا ہے اور صرف بولنے والے کی انکھیں نظر آتی ہیںیہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے تھا جو کسی بھی قسم کی زیادتی کا شکار ہوں اور اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھنا چاہتے ہوں تاکہ وہ متا ثر ہ اپنی کہانی کو بھر پور طریقے سے لوگوں کے سامنے بیان کر سکے اس طرح صرف نظروں سے سنے والا بولنے والے کے جزبات کو واضح انداز میں محسوس کر سکے اور سمجھ سکے ۔اس ایپ کا عمر کا بنانے کا اصل مقصد خواتین میں خد اعتمادی اورخد مختار ی کے عنصرکو اجاگر کرنا ہے تا کہ وہ ان حادثات کے بعدبھی وہ خد کا اور معاشرے کاسامنا سر اٹھا کرکر سکیں۔عمر کی اس کاوش سے کئی لڑکیوں کی زندگی کی ٹرین پھر سے پٹری پر آگئی ۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنلی اس ایپ کو اسنیپ چیٹ جرنلیزم کے نام سے کافی پزیرائی ملی۔پاکستان کی معارف ایڈیٹر اور ڈاریکٹر سماء ڈیجیٹل ماہم مہر کا کہنا ہے کہ اس اسنیپ چیٹ جرنلیزم کو پاکستان میں بھی فروغ دینا چاہیے تاکہ لوگوں کی کہانیاں ایک تو سامنے آئیں اور دوسرا اس سے دوسروں کو سبق حاصل ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیوز کنٹرولر ،ڈاریکٹر مالکا ن کو چاہیے کے موبائل جرنلیزم کی طرح اسنیپ چیٹ جرنلیزم کو بھی جرنلیزم کا درجہ دیا جائے اور نمایا رکھا جائے۔ اور اس کے مطالق کوئی بھی خبر یا وڈیو موصو ل ہو تو اس کو خبر کا درجہ دے کر لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے۔ تاکہ اسنیپ چیٹ جرنلیزم کو فروغ ملے ۔اس ایپ کو وہ لوگ بھی استعمال کر سکتے ہیں جو ایسڈ اٹیک کا شکار ہوں بگڑ ے چہرے کی وجہ سے منہ چھپائے بیٹھے ہیں لیکن اپنی کہانیاں دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں لیکن خاندان کی عزت اور نام بیچ میں آجاتا ہے۔تو ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر اس فلٹر کے زریعے وہ اپنا چہرہ دیکھائے بغیر لوگو ں تک اپنی کہانیاں پہنچا سکتے ہیں۔کیونکہ اس فلٹر پر آواز کا جادو چلتا ہے تو صرف وہ لوگ ہی نہیں جو متاثرہ ہوں بلکہ وہ لوگ بھی جو خوبصورت آواز کے مالک ہیں اور اپنے اندر کوئی ہنر رکھتے ہیں تووہ بھی اس کا بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور دنیا میں اپنا نام بنا سکتے ہیں۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment