Saeeda Chandio Profile Rabeya Mughal

This is not profile, its biographic note. 
Personality profile in a way is feature on personality. Therefore all rules of feature also apply on profile. It is to describe a personality. While Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important.
Plz refer my lecture and also version of topics last week. See samples of profile which are posted on FB group. 
Referred back. file improved version till Sep 23. 

Saeeda Chandio Profile Rabeya Mughal- Urdu
نام ۔ربیعہ مغل 
بی۔ایس۔۳
رول نمبر۔۸۲
ٹیچر ۔سَرسہیل سانگی
پروفائل۔سعیدہ چانڈیو (نیوز ایڈیٹر۔ ریڈیوپاکستان حیدرآباد)
ہم سب کو ریڈیو کا نام سنتے تقریباًایک صدی بیت گئی ہے اور اس عرصے میں ریڈیو کا میڈیم کافی جدت اختیار کر گیا ہے۔ہم آج جو ریڈیوپر خبریں سنتے ہیں جو کہ ہمیں با آسانی ساری صورتحال سے آگاہ کرتی ہیں اس کے پیچھے سعیدہ چانڈیو جیسے لوگوں کی محنت اور لگن ہوتی ہے۔
سعیدہ چانڈیو ضلع لاڑکانہ کے شہر شکارپور کے ایک چھوٹے سے گاؤں مورخان چانڈیو میں پیدا ہوئیں ۔ان کا تعلق چانڈیو فیملی سے ہے۔وہ دو بھائی اور چھ بہنوں میں ساتویں نمبر پر ہیں۔یہ ان کے لیے باعثِ فخر تھا کہ وہ اپنے خاندان سے پہلی لڑکی تھی جنہوں نے پانچھویں جماعت سے آگے پڑھا ہے ۔انہوں نے میٹرک گورنمنٹ اسکول سے کیا جبکہ انٹر گورنمنٹ گرلزکالج شکارپور اور یہی سے بی۔ایس۔سی بھی کیا۔شاہ عبدلطیف یونیورسٹی سے بی۔ایڈ فرسٹ کلاس میں کیا،اور تو اور یہی سے ہی ایم۔اے انگلش لینگویج کی ڈگری حاصل کی۔

یہ ۱۹۹۲ء کا دور تھا جب ان کے والد نے اپنے بچوں کی مزید تعلیم کے لیے گاؤں چھوڑ کر شہر میں آنے کا فیصلہ کیا۔اس کے لیے انہوں نے اپنی ساری زمین فروخت کردی ،کیونکہ ان کا چانڈیا خاندان پانچھ سے آگے پڑھنے کی اجازت نہیں دیتا تھا خاص کر لڑکیوں کو ،انہیں صرف گھریلو معاملات تک محدود رکھا جاتا تھا۔سعیدہ کے بقول ان کی فیملی پہ ایک وقت ایسا آیا کہ ان کے خاندان والے کہنے لگے اب ہمیں اپنی بچیوں کوآگے نہیں پڑھانا چاہیے۔لیکن ان کے والد ڈٹ گئے اور کہا کہ نہیں میں اپنے بچوں کو پڑھا کر اچھا اور قابل معاشرے کا فرد بنانا چاہتا ہوں۔سعیدہ کہتی ہیں کہ ان کے والد اور بھائیوں کو ان کی کامیابی کا پورا کریڈٹ جا تا ہے،جنہوں نے ہمیشہ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا،ساتھ دیا جو کہ انہوں نے کبھی نہ سوچا تھا اور انہیں لگتا تھا کہ وہ بھی اپنے گاؤں کی دوسری لڑکیوں کی طرح ایک عام سی زندگی بسر کریں گی اور خاندان کے فیصلوں کی غلام ہوں گی۔
سعیدہ نے اگرچہ ڈگری انگلش میں حاصل کی لیکن انہیں عملی طور پر صحافت سے دلی لگاؤ تھا .آرٹیکلز میں اپنے خیالات لکھنا پسندیدہ مشغلہ تھا جو کہ کئی اخباروں کی زینت بھی بنے۔انہوں نے ریڈیو کی جاب شادی کے بعد اپنے بہنوئی کے توسط سے حاصل کی جو کہ یہاں پروڈیوسر تھے.لیکن سعیدہ کو یہ جاب ان کی قابلیت کی بنیاد پر زیادہ ملی اور ان کا سلیکشن نیوز ایڈیٹنگ کے شعبے میں ہوگیا۔اور اس طرح ان کا صحافتی کام بھی چلتا رہا اور ایک عزت کے ساتھ نوکری بھی مل گئی۔
کہتے ہیں قدرت مہربان ہوتو انسان بھی مہربان ہوجاتے ہیں سعیدہ کہتی ہیں کہ ان کو نوکری کے لیے کبھی بھی ان کے سسرال یا ماں باپ نے کبھی نہیں روکا نہ ٹوکا بلکہ سب نے مدد کی اور بھر پور ساتھ دیا۔میڈیا کی فیلڈ میں آنے والی لڑکیوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،سعیدہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ عموماًخواتین کو حراساں کیا جاتا ہے لیکن جب کبھی انہوں نے اس قسم کی زرا برابر بھی آہٹ محسوس کی تو ہمیشہ اس کا مقابلہ کیا اور کبھی یہ نہیں سوچا کہ ایک لڑکی ہوکر اس کا سامنا نہیں کرسکتی نہ کبھی گھبرائی بلکہ ہمیشہ اپنی اندرونی صلاحت پر بھروسہ کیا اور کامیاب ہوئیں۔
سعیدہ چانڈیو مستقبل میں باہر سے پی۔ایچ۔ڈی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ۔وہ جدید ٹرینڈزکے زریعے ریڈیو پاکستان کو نئی پہچان دینا چاہتی ہیں اور اپنی خدمات اسی شعبے سے وابستہ رکھنا چاہتی ہیں کیونکہ ریڈیو نے انہیں یہ مقام دیا ہے جس کی وجہ سے میں بھی ان کو جا ن پائی ہوں ۔سعیدہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے اور لوگوں میں شعور کی بیداری کے حوالے سے بھی کوشاں 
دکھائی دیتی ہیں۔
#SaeedaChandio, #Profile, #RabeyaMughal
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  

Comments

Popular posts from this blog

حيدرآباد جي ڀرپاسي وارن علايقن جا مسئلا_محمس عظيم سولنگي

پير پٿوري جي ماڙي. يوسف سومرو Pir Pithoro

ماحولياتي آلودگي_ماه نور چنا Mahnoor Channa