Haji Abdul Ghaffar profile by Dheeraj Kumar
املا کی غلطیاں ہیں۔پیراگراف چھوٹے کرو تین چار لائن کا ایک پیرا۔ ہر نئی بات، نئی معلومات یا نیا پہلو پیرا گراف ہوتا ہے۔ ہر دوسری لائن میں ’’ حاجی عبدالغفار‘‘ لفظ آتا ہے۔ ا سکو تبدیل کرو۔ کہیں’’ انہوں نے‘‘ کرو، کہاں ان کی کوئی خاصیت کے ساتھ لکھو مثلا سماجہ کام کرنے والے، انسانیت کا دکھ سمجھنے والے وغیرہ۔ یا انہوں نے کوئی کام کیا ہے تو اس کا حوالہ دو،
تحریر کو گٹھا ہوا بناؤ۔ پنکچوئیشن صحیح طریقے سے کرو جہاں جملہ مکمل ہے وہاں فل اسٹاپ دو۔
پرفائل اور فیچر رپورٹنگ بیسڈ ہوتے ہیں۔ آپ نے یہ معلومات کہاں سے لی؟ خود سے تو کہیں ایک دو جملے اس بات چیت کے ڈالو، اس شعبے سے متعلق کچھ لوگوں کے کمینٹس ضروری ہیں۔ تھوڑا سا مزیدار جملے بھی
یہاں پر اس کی پیراگرافنگ میں نے کسی حد کی ہے
Haji Abdul Ghaffar
profile by Dheeraj Kumar BS Roll 27
پروفائل
profile by Dheeraj Kumar BS Roll 27
پروفائل
نام ؛دھیرج کمار
رول نمبر:2k16-mc-27
بی ایس پارٹ3
حاجی عبدالغفار
دیکھا جائے تو دنیا میں کئی قسم کی عبادات ہیں لیکں انسانیات کی خدمت اﷲتعالیٰ کے قریب سب سے بہتر ین
عبادت ہے اور ہماری دینی کبابیں بھی ہمیں یہی درس دیتی ہیں جن کی زند ہ مثال ہمارے پاس عبدالستارایدھی جیسی شخصیت کی خدمات اب تک تاریخ کے صفوں پر موجود ہیں جنھیں کتابوں کے علاوہ پاکستانی لوگوں کے دلوں سے بھی نہیں مٹایا جا سکتا اور انہی خدمات کی باعث تاحیات لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گئے۔اسی طرح حاجی عبدالغار نے اپنی زندگی انسانی خدمت کے لیے وقف کردی اور پاکستان کے لوگوں کی فلاحی خدمت کرنے کا آغاز کیا۔
حاجی عبدالغفار 1972میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلم نور محمد اسکول سے حاصل کی اور پھر سٹی کالج سے بارہویں جماعت کی پڑھائی مکمل کی اور بعد ازان انھوں نے پاکستانی قوم کے غریب لوگوں کی خدمت کا آغاز کیا اور اسی خدمت کے باعث انھوں نے کبھی سرکاری نوکری نہیں کی کیونکہ انکی زندگی کا واحد مقصد پاکستان کی غریب عوام کی خدمت تھا۔حاجی عبدالعفار جب کسی غریب کو تکلف میں مبتلا پاتے تو اس کی مشکل کو حل کرنے کی جستجو میں لگ جاتے ہیں ۔
حاجی عبدالغار نے دیکھا کے موجودہ دور میں قوم کی خوشحالی کے لیے تعلیم ایک بہتریں زریعے ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے دیہی علاقوں غریب ہاری کا بچہ ہاری بنتا اور ساری عمر ان وڈیروں اور جاگیرداروں کی غلامی کرتا ہے لیکن تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے صحرا بھی گلشن بن جاتا ہے لہذااس مقصد کی تکمیل کے لیے انھوں نے مسکان سوشل ویلفیئر کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس میں تعلیم سے محروم بچوں کو تعلیم دی جاتی ہیں اور ہنر مند نوجوانوں کے ہنر کو سراہایا جاتا ہے ا س ادارہ کا مقصد نوجوانون کے ہنر کی قدر کرتے ہوئے پاکستان کے نوجواں کو محفوظ رکھا جائے کیونکہ نوجوانوں کے ہنر کی قدر نہ ہونے کے باعث وہ اپنے ملک سے خفا رہتے ہیں۔
مسکان سوشل ویلفئیر ایک غیر سرکاری ادارہ ہے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ یہان خواتیں کو دستکاری اور سلائی کڑائی جیسے ہنر سے آراستہ کیا جاتا ہے تاکہ پاکستان کی دیہات کی عوام اس ہنر کو سیکھ کر اپنے بچوں کو جاگیرداروں کی غلامی سے آزاد کرسکیں اور اپنے بچوں کو تعلیم جیسی نعمت سے آراستہ کرسکیں ۔تعلیم کے فقدان کے باعث ایک غریب کسان کا بچہ وڈیروں کی غلامی کی چکی میں پستا رہتا ہے اور وہ معاشرے کے ان اعلیٰ لوگوں کے ہموار نہیں کھڑے ہو سکتے ۔
حاجی عبدالغفار نے ان غریب لوگوں کی آواذ کو بلند کرنے کے لیے سندھ گولڈ نیوز کے نام سے ایک لوکل اخبار کا آغاز کیا جس کے زریعے ان غریب لوگوں کی آواز کو بلند کیا جائے جس کو ہماری میں اسٹریم میڈیا کوریج نہیں دے پاتی اور ان غریب لوگوں کے مسائل اعلیٰ حکام تک پہنچ ہی نہیں پاتے ،اور اس اخبار کے زریعے پاکستان کے ان نوجوانوں کاہنر کو سراہا جانا ہے جو کہ لٹریچر کی دنیا میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی معارت میں مزید اضافہ ہوجاتاہے ۔اس کے ساتھ ساتھ حاجی عبدالغفار نے ان نوجوانون کو بھی سراہا جو شوبیز کی دنیا میں دلچسپی رکھتیان کی اس جستجو کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل ورک ڈپارٹمیٹ اور دیگر فلاحی تنظیمون نے ان کو مختلف اعزازات سے نوازا اور ان کی خدمت کو سراہا۔
حاجی عبدالغفار ان سے نوجوانوں کے لیے ایسی مثالی شخصیت ہیں جو کہ پڑھ لکھ کر اپنے مفاد کے خاطر اس ملک کو تنہا چھوڑکر بیرونی ملک روانہ ہوجاتے ہیں اور پاکستان سے حاصل کیا جانے والے علم اور ہنر کی مہارت دوسرے ممالک میں دیکھاتے ہیں بیشک ملک میں بحران آتے اور جاتے ہیں لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ملک چھوڑ کر چلیں جائیں بلکہ اپنی اس مہارت سے ملک کے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے خدمت کرنی چاہیے ۔ہماری پہچان ہماری سرزمین ہے اور اس کی ترقی ہماری ترقی ہے ہمیں پڑھ لکھ کر اپنے ان پاکستانیون کو تعلیم کی جانب مائل کرنل چاہیے جو کسی نہ کسی وجوہات کی بنا پر ہم سے پیچھے رہ گئے اور ہم اس سوچ کے زریعے ایک پڑھا لکھا اور خوشحال پاکستان کو تشکیل دے سکتے ہیں ان کے اس ہنر کے زریعے پاکستاں میں دیہات میں ہونے والی انسان سوز زیاتیان لوگوں کے سامنے تھیٹر کے زریعے اجاگر کیا جاتا ہے اور یوں حاجی عبدالغفار بلاتفریق رنگ ،نسل ،مذہب ،عقیدہ کے لوگوں کی خدمت انجام دے رہے ہیں ملک میں موجود بچے بچہوں کو اپنی اولاد سمجھ کر ان کی خدمت کرتے ہیں
حاجی عبدالغفار ان بچے بچیوں کی اجتماعی شادیاں کرواتے ہیں جن کے والدیں شادی کے خرچے کے باعث اپنے بچوں کی شادیاں نہیں کر پاتے ۔حاجی صاحب کا کہنا ہے کہ اپنے لیے ہر کوئی جیتا ہے لیکن دوسروں کے لیے جینا زندگی کا اصل مقصد ہے وہ پاکستان کے ان نوجوانوں کے مستقبل کے لیے بھی کافی سنجیدہ ہیں جو پڑھ لکھ کر اب تک روزگار سے محروم ہیں اورروزگار کے فقدان کے باعث ہمارا نوجوان مختلف جرائم کے واقعیات میں ملوث ہورہاہے اور اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچا رہاہے حاجی صاحب اسے مسئلے کے لیے بھی نوجوانوں کی مددکر نا چاہتے ہیں لیکن مالی بحران ان کو کمزور کردیتاہے
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment