Dr Zameer Ansari Profile by Haseeb Deswali
Personality profile in a way is feature on personality. Therefore all rules of feature also apply on profile. It is to describe a personality.
While Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important
Dr Zameer Ansari
Profile by Haseeb- Profile- Urdu- BS#3
حسیب دیسوالی
بی ایس پارٹ 3
رول نمبر: 55
پروفائل: ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری
محنت میں عظمت ہے یہ محاورہ تو ہم بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں لیکن اس کی ایک بہترین مثال ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری ہیں. جنہوں نے اپنی سخت محنت سے اپنے مشکل وقت کا باخوبی سامنا کیا اور اپنے گھر کے حالات بدلے.
ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری 1963ء میں حیدرآباد کے علاقے پکے قلعے کے ایک نہایت ہی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے. ان کے والد حکیم تھے اور والدہ گوٹے کا کام کیا کرتی تھیں. جس سے بامشکل گھر کا چھولہ جل پاتا تھا.
گھر کے حالات بہت زیادہ سخت ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر صاحب نے چار سال کی عمر سے ہی کام کرنا شروع کردیا تھا.
کبھی بڑے بھائیوں کے ساتھ مل کر گھر پر ہی ٹافیاں بناتے اور پھر بزار میں جا کے سخت دھوپ میں بیچتے تو کبھی والدہ کے ساتھ گوٹے کا کام کروانے میں انکی مدد کرتے.
پڑھائی کا شدت سے شوق ہونے کی وجہ سے ان حالات میں انہوں نے سکول جانے کی خواہش کا اظہار اپنے والد سے کیا. والد صاحب نے اپنے بیٹے کے جنونِ پڑھائی کی حوصلہ افزائی کی اور ان کا سرکاری سکول میں داخلہ کروایا. اس طرح ڈاکٹر ضمیر اپنے گھر کے پہلے شخص بنے جو حوصلِ تعلیم کے لیے گھر سے نکلے.
1980ء میں میٹرک کرنے کے بعد جب کالج میں داخلہ لیا تو بُری صحبت کی وجہ سے پڑھائی سے دل ہٹ جانے کی وجہ سے انٹر کے امتحانات میں فیل ہوگئے.
والد صاحب نے غصے میں پڑھائی ختم کروا کے انہیں بھائیوں کے ساتھ کام کرنے کو کہا. ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری بہت افسردہ اور پشماندہ تھے. اور اپنے ڈاکٹر بننے کی خواب کو ٹوٹتا دیکھ رہے تھے. کہ اللہ نے ان کے پھوپھا کو فرشتہ بنا کے ان کے گھر بھیجا. جب ان کے پھوپھا ساری صورتِحال سے واقف ہوئے تو ڈاکٹر صاحب کے والد سے بات کی اور اپنی ذمیداری پر ڈاکٹر ضمیر کو اپنے ساتھ میرپورخاص لے گئے. جہاں ڈاکٹر ضمیر نے انٹر کے امتحانات میں اول پوزیشن اٹھائی.
We do not need chronical account, info should be in interesting manner.
1988ء میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں سکالر شپ پر داخلہ حاصل کیا. جہاں سے ایم. بی. بی. ایس کیا.
1992ء میں انکھوں کے شعبے میں مہارت حاصل کی اور eyes specialist کی ڈگری حاصل کی.
اب دن میں حیدرآباد کے میمن ہسپتال میں اور شام میں ہلال اہمر میں اپنے ڈاکٹری کے فرائض انجام دینے لگے.
اب تک ڈاکٹر ضمیر احمد نے اپنے گھر کے حالات تو بہت بہتر کرلیے تھے. لیکن ان کا مقصدِحصول غریبوں کا مفت علاج کرنا تھا جو کہ اب تک پورا نہ ہوسکا تھا.
لہذا انہوں نے دن رات محنت کی 2007ء میں ٹنڈوالیار کے ہسپتال LRBT Eye Free Hospital میں اپنے ڈاکٹری کے فرائض انجام دینے شروع کیے.
2015ء میں حیدرآباد کے علاقے تلک چھاڑی پر اپنا ذاتی کلینک کھولہ جہان ضرورت مند لوگوں کا مفت اور صاحبِ حیثیت لوگوں کا 50 روپے میں علاج کیا کرتے ہیں.
ان کے کلینک پر جب میں نے ایک جہانزیب مغل نامی مریض سے ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری کے بارے میں بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحب انتہائی نرم مزاج کے مالک ہیں۔ ان کی طبعیت میں بلکل چڑچڑاہت نہیں اور ان کے ہاتھ میں اللہ نے بہت شفاع دی ہے۔
ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری سے جب میں نے ان کی زندگی کے نچوڑ کے بارے میں عرض کیا تو انتہائی عاجزی سے انہوں نے کہا کہ اللہ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مثلیہت ہوتی ہے۔ میرے ہر اچھے برے وقت میں میری ہی بہتری تھی اور مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ اللہ کی مدد سے میں اپنے بیوی بچوں کو ایک بہتر زندگی مہیاء فراہم کررہا ہوں.
ہر کامیاب شخص کے پیچھے ایک تکلیف دہ کہانی ہوتی ہے اور ہر تکلیف دہ کہانی کا انجام کامیابی ہوتی ہے، ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری اس مثال کا بہترین نمونہ ہیں۔
While Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important
Dr Zameer Ansari
Profile by Haseeb- Profile- Urdu- BS#3
حسیب دیسوالی
بی ایس پارٹ 3
رول نمبر: 55
پروفائل: ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری
محنت میں عظمت ہے یہ محاورہ تو ہم بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں لیکن اس کی ایک بہترین مثال ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری ہیں. جنہوں نے اپنی سخت محنت سے اپنے مشکل وقت کا باخوبی سامنا کیا اور اپنے گھر کے حالات بدلے. ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری 1963ء میں حیدرآباد کے علاقے پکے قلعے کے ایک نہایت ہی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے. ان کے والد حکیم تھے اور والدہ گوٹے کا کام کیا کرتی تھیں. جس سے بامشکل گھر کا چھولہ جل پاتا تھا.
گھر کے حالات بہت زیادہ سخت ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر صاحب نے چار سال کی عمر سے ہی کام کرنا شروع کردیا تھا.
کبھی بڑے بھائیوں کے ساتھ مل کر گھر پر ہی ٹافیاں بناتے اور پھر بزار میں جا کے سخت دھوپ میں بیچتے تو کبھی والدہ کے ساتھ گوٹے کا کام کروانے میں انکی مدد کرتے.
پڑھائی کا شدت سے شوق ہونے کی وجہ سے ان حالات میں انہوں نے سکول جانے کی خواہش کا اظہار اپنے والد سے کیا. والد صاحب نے اپنے بیٹے کے جنونِ پڑھائی کی حوصلہ افزائی کی اور ان کا سرکاری سکول میں داخلہ کروایا. اس طرح ڈاکٹر ضمیر اپنے گھر کے پہلے شخص بنے جو حوصلِ تعلیم کے لیے گھر سے نکلے.
1980ء میں میٹرک کرنے کے بعد جب کالج میں داخلہ لیا تو بُری صحبت کی وجہ سے پڑھائی سے دل ہٹ جانے کی وجہ سے انٹر کے امتحانات میں فیل ہوگئے.
والد صاحب نے غصے میں پڑھائی ختم کروا کے انہیں بھائیوں کے ساتھ کام کرنے کو کہا. ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری بہت افسردہ اور پشماندہ تھے. اور اپنے ڈاکٹر بننے کی خواب کو ٹوٹتا دیکھ رہے تھے. کہ اللہ نے ان کے پھوپھا کو فرشتہ بنا کے ان کے گھر بھیجا. جب ان کے پھوپھا ساری صورتِحال سے واقف ہوئے تو ڈاکٹر صاحب کے والد سے بات کی اور اپنی ذمیداری پر ڈاکٹر ضمیر کو اپنے ساتھ میرپورخاص لے گئے. جہاں ڈاکٹر ضمیر نے انٹر کے امتحانات میں اول پوزیشن اٹھائی.
We do not need chronical account, info should be in interesting manner.
1988ء میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں سکالر شپ پر داخلہ حاصل کیا. جہاں سے ایم. بی. بی. ایس کیا.
1992ء میں انکھوں کے شعبے میں مہارت حاصل کی اور eyes specialist کی ڈگری حاصل کی.
اب دن میں حیدرآباد کے میمن ہسپتال میں اور شام میں ہلال اہمر میں اپنے ڈاکٹری کے فرائض انجام دینے لگے.
اب تک ڈاکٹر ضمیر احمد نے اپنے گھر کے حالات تو بہت بہتر کرلیے تھے. لیکن ان کا مقصدِحصول غریبوں کا مفت علاج کرنا تھا جو کہ اب تک پورا نہ ہوسکا تھا.
لہذا انہوں نے دن رات محنت کی 2007ء میں ٹنڈوالیار کے ہسپتال LRBT Eye Free Hospital میں اپنے ڈاکٹری کے فرائض انجام دینے شروع کیے.
2015ء میں حیدرآباد کے علاقے تلک چھاڑی پر اپنا ذاتی کلینک کھولہ جہان ضرورت مند لوگوں کا مفت اور صاحبِ حیثیت لوگوں کا 50 روپے میں علاج کیا کرتے ہیں.
ان کے کلینک پر جب میں نے ایک جہانزیب مغل نامی مریض سے ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری کے بارے میں بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحب انتہائی نرم مزاج کے مالک ہیں۔ ان کی طبعیت میں بلکل چڑچڑاہت نہیں اور ان کے ہاتھ میں اللہ نے بہت شفاع دی ہے۔
ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری سے جب میں نے ان کی زندگی کے نچوڑ کے بارے میں عرض کیا تو انتہائی عاجزی سے انہوں نے کہا کہ اللہ کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مثلیہت ہوتی ہے۔ میرے ہر اچھے برے وقت میں میری ہی بہتری تھی اور مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ اللہ کی مدد سے میں اپنے بیوی بچوں کو ایک بہتر زندگی مہیاء فراہم کررہا ہوں.
ہر کامیاب شخص کے پیچھے ایک تکلیف دہ کہانی ہوتی ہے اور ہر تکلیف دہ کہانی کا انجام کامیابی ہوتی ہے، ڈاکٹر ضمیر احمد انصاری اس مثال کا بہترین نمونہ ہیں۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment