Education is right : Ahtisham shoukat

Education is right ahtisham shoukat urdu mmc21  احتشام شوکت

برائے مہربانی اردو میں انگریزی الفاظ نہ گھسیڑیں۔

ایک گھر کے بچوں کے تعلیم کے اخراجات کا بجٹ بنائیں۔ اور گھر کی اوسط آمدن کیا ہے۔ اس کے ذریعے اپنا پوائنت ثابت کریں۔
نجی اسکولوں کی فیس، ٹرانسپورٹ چارجز، کتابوں اور کاپیوں کے خرچے وغیرہ، 
دوبارہ لکھ کر بھیجیں۔
محمد احتشام شوکت 
کلاسMA Previous
رول نمبر 2K18MMC21
آرٹیکل 
تعلیم حاصل کرنا کیا غریب کا حق نہیں ؟
تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر لازم ہے چاہے وہ غریب ہو یا امیر لیکن پاکستان میں جیسے تعلیم غریبوں کا حق ہی نہ ہو ۔ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 37کی شق Cکے مطابق ہر شہری کو تعلیم دینا ریا ست کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت اس ذمہ داری کو پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہے ۔ کیونکہ حکومت کی جانب سے کئی اسکول اور کالج تو قائم کر دےئے لیکن ان اسکول اور کالج کا کوئی پر سانے حال نہیں ہے اگر دیہی علاقے کے اسکول اور کالج کی بات کی جاےء تو وہاں کے کئی ایسے اسکول اور کالج ہیں جن کی عمارات کو وہاں کے جاگیردار اور وڈیروں نے اپنے مفادات کے لئے استعمال کر تے ہیں اور باقی گورنمنٹ تعلیمی اداروں میں معیاری تعلیمی نظام نہ ہونے کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میں شہری اپنے بچوں کو نجی ادارون سے تعلیم دلانے پر مجبور نظر آتے ہیں ۔ 
اس طرح بڑھتی ہوئی مہنگائی میں غریب شخص اپنے بچوں کو کیسے تعلیم مہیا کریں ۔جیسا کہ ایک فیکٹری ملازم کی ماہانہ تنخواہ 15ہزار ہے اتنے کم معاوضے میں گھر کے اخراجات بمشکل پورا کرتا ہے تو تعلیم تو دور کی بات ہے اور نجی اسکول اور کالج کی اتنی زیادہ فیس ان کی پہنچ سے باہر ہوتی ہیں ۔ PPPحکومت کی جانب سے غریب لوگوں کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کارڈ مہیا کیے گئے اور اس طرح 2018کے انتخابات میں صحت کارڈ اور کسان کارڈ غریبوں میں دینے کا وعدہ کیا اگر ان کے بجائے تعلیم کارڈ کی بات کی جاتی تو شاید ٹھیک ہوتا تاکہ تعلیم کارڈ کے ذریعے غریب کا بچہ پڑھ لکھ کر اپنی اور اپنے خاندان کی غربت کا خاتمہ کر سکتا۔
اعلیٰ تعلیم صرف انفراد یوں کو ہی نہیں بلکہ معاشرہ کے لئے بھی درمند ثابت ہوتی ہے ۔ کیونکہ اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد زیادہ ماحولیاتی شعور رکھتے ہیں صحت مندانہ عادات کے مال ہوتے ہیں ۔ 
کورنمنٹ اداروں میں تعلیم کی ناقص کا کردگی ہونے کی وجہ سے 42%نوجوان تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں جو 42%غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ 
Federal Minister of Education کی 2016کی رپورٹ کے مطابق 58%تعلیم کی شرح ہے جو بہت کم ہے ۔ پاکستان اس وقت اپنی جی ڈی پی کا 0.28%اعلیٰ تعلیم پر خرچ کرتا ہے جو معیاری تعلیم کے لحاظ سے کم ہے اور اقوام متحدہ کی ترقی کی برابری کرنے کے لئے جی ڈی پی 0.28%سے بڑھ کر 4%کے قریب خرچ کرنا ہو گی پھر معیاری تعلیم ہر شہری با آسانی حاصل کر سکے گا تو اس اقدام کو حکومت سنجیدگی سے دیکھیں اور امیر اور غریب کو ایک جیسی تعلیم میسر کریں ۔
غریب عوام نئے وزیر اعظم سے امیدیں واپستہ رکھی ہوئی ہیں کہ کیا وہ (تعلیم سب کے لئے )کے نعرے کو عملی جامہ پہنا سکیں گے تاکہ ایک پڑھے لکھے پاکستان کی تشکیل ہو سکے اور ملک خوشحالی کی طرف گامزن ہو ۔ 
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Dr Aziz Talpur Profile

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3