Usama- Cattle Markets on roads
Not reporting based. its like article and general.
Feature carries 5Ws+1H. It main purpose is to entertain. Hence written in interesting manner. Feature is always reporting based i.e. Observation, primary data, talk with related people, can use secondary data, but first three things are most important
Foro?
We will be publishing it after many days of Eid, make changes and update accordingly.
Referred back, file again till Sep 23.
محمد اسامہ
بی ایسIII
Usama- Markets on roads Article- BS#3- Urdu
سڑکوں پر منڈیاں، بیماریوں کا مرکز
عید قربان کے دن آنے سے پہلے پاکستان بھر میں مختلف جگہوں پر ، سڑکوں پر غیر قانونی مویشی منڈیاں لگائی جاتی ہیں جہاں قربانی کے جانور وں کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری رہتا ہے غیر قانونی مویشی منڈیوں کے سبب پاکستان بھر میں ٹریفک کی روانگی بری طرح متاثر ہوجاتی ہے ۔ روزانہ کی بنیاد پر سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور اُن کے ایندھن کے سبب ماحول آلودہ ہو جاتا ہے جہاں سانس لینا بھی کافی دشوار ہو جاتا ہے عام شہری بھی ان غیر قانونی منڈیوں کی وجہ سے کافی مشکلات میں پڑ جاتے ہیں۔ مویشی جانوروں کے مالکان بھی سڑکوں پر قبضہ جما لیتے ہیں شہریوں کی شکایت پر بلدیہ اعلیٰ کے حکام کچھ دیر کیلئے اقدام اٹھاتے ہیں۔ اور سڑکیں صاف کرواتے ہیں لیکن رواں سال ہی دیکھا گیا کہ بلدیہ اعلیٰ کی جانب سے غیر قانونی مویشی منڈیاں کچھ پیسوں کی عوض لگانے کی منظوری دے دی گئی ۔ ٹی وی چینل کے ایک ادارے نے اس مسئلے کو اٹھایا تو بلدیہ کے افسران حرکت میں آئے اور اُن لوگوں کے خلاف سختی سے کاروائی کی مختلف جگہوں پر بلدیہ حکام کی جانب سے سڑکیں صاف کروائی گئیں تو مویشی مالکان نے بلدیہ اعلیٰ کے حکام پر ڈنڈوں کی بارش کردی اور اُنھیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے اس طرح عید کی تیاریوں کے دنوں میں ماحول میدانِ جنگ بنتا ہوا نظر آیا۔
جانورں کا خارج شدہ مادہ اور فضلا ء ماحول کو مختلف بیماریوں کے اند ر گھیر لیتا ہے مختلف ہسپتالوں کے ڈاکٹر ز کے پیغامات اِسی بات کی طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ اِن غیر قانونی منڈیوں کے سبب کانگو وائرس اور ہیپاٹائٹس جیسی جان لیو ا بیماریاں پورے پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہیں جس کے سبب متعدد اموات کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں اور آگے بھی کافی زندگیاں برباد ہونے کا خدشہ ہے۔
پاکستان میں قائم یہ مویشی منڈیاں مسافروں، خریداروں اور عام شہریوں پر منفی اثرات مرتب کر دیتی ہیں جانوروں کا دماغی توازن کھو بیٹھنا اور آپے سے باہر ہو جانا بیوپاریوں اور دیگر لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی کی علامت بن جاتی ہے۔ ایک نیوز رپورٹ کے مطابق مویشی جانوروں نے پاکستان بھرمیں سینکڑوں لوگوں کی ہڈیاں، پسلیاں توڑ دی ہیں۔ گاڑیوں کو نقصان پہنچانے اور متعدد اموات کے ہو جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
جس طرح قانونی مویشی منڈیوں میں نظم و ضبط دکھائی دیتا ہے ۔ غیر قانونی مویشی منڈیاں بالکل اس کے برعکس ہیں جہاں لڑائی جھگڑے، ٹریفک کا نظام درہم برہم ، بدمزگی اور کئی طرح کی منفی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔بیمایاں پھیلنے کا بڑا سبب ڈاکٹرز نے جانوروں کی دیکھ بھال کو بھی قرار دیا کہ مالکان کی جانب سے جانوروں کی صحیح طریقے سے دیکھ بھال نہیں کی جا تی نہ ہی اُنھیں فروخت کرنے سے پہلے ڈاکٹرز کو چیک کروایا جاتا ہے کہ آیا جانور بیماریوں کو چھپا کر اُس کی خامیوں کو دبا کر بھولے بھالے خریداروں کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ جس طرح قانونی طور پر قائم مویشی منڈیوں میں جانوروں کے چیک اپ کیلئے ڈاکٹرز کی ٹیمیں دورہ کر تی ہیں اور بیمار جانوروں کا جائزہ لے کر اُن کا علاج کیا جاتا ہے تا کہ وہ قربانی سے پہلے پہلے صحت یاب ہو سکیں لیکن سڑکوں پر ان غیر قانونی منڈیوں میں نہ ہی کوئی ڈاکٹرز نظر آتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کے تحفظاتی اقدامات جانوروں کے لئے کئے جاتے ہیں جس کے سبب جانوروں میں کافی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور گندگی کی وجہ سے کئی طرح کے موذیات (مچھر) بھی جنم لیتے ہیں جو کہ بیوپاریوں اور دیگر عوام کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں بیوپاری بیمار جانوروں کو فروخت کر کے خود تو فائدہ اٹھا لیتے ہیں لیکن دوسری جانب اُسی جانور کا گوشت کھانے کے بعد سینکڑوں افراد کانگو وائرس اور ہیپاٹائٹس جیسی سنگین بیماریوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ کھو بیٹھتے ہیں یوں پھرعید کی خوشیاں گھروں میں صفِ ماتم بن جاتی
بی ایسIII
Usama- Markets on roads Article- BS#3- Urdu
سڑکوں پر منڈیاں، بیماریوں کا مرکز
عید قربان کے دن آنے سے پہلے پاکستان بھر میں مختلف جگہوں پر ، سڑکوں پر غیر قانونی مویشی منڈیاں لگائی جاتی ہیں جہاں قربانی کے جانور وں کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری رہتا ہے غیر قانونی مویشی منڈیوں کے سبب پاکستان بھر میں ٹریفک کی روانگی بری طرح متاثر ہوجاتی ہے ۔ روزانہ کی بنیاد پر سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور اُن کے ایندھن کے سبب ماحول آلودہ ہو جاتا ہے جہاں سانس لینا بھی کافی دشوار ہو جاتا ہے عام شہری بھی ان غیر قانونی منڈیوں کی وجہ سے کافی مشکلات میں پڑ جاتے ہیں۔ مویشی جانوروں کے مالکان بھی سڑکوں پر قبضہ جما لیتے ہیں شہریوں کی شکایت پر بلدیہ اعلیٰ کے حکام کچھ دیر کیلئے اقدام اٹھاتے ہیں۔ اور سڑکیں صاف کرواتے ہیں لیکن رواں سال ہی دیکھا گیا کہ بلدیہ اعلیٰ کی جانب سے غیر قانونی مویشی منڈیاں کچھ پیسوں کی عوض لگانے کی منظوری دے دی گئی ۔ ٹی وی چینل کے ایک ادارے نے اس مسئلے کو اٹھایا تو بلدیہ کے افسران حرکت میں آئے اور اُن لوگوں کے خلاف سختی سے کاروائی کی مختلف جگہوں پر بلدیہ حکام کی جانب سے سڑکیں صاف کروائی گئیں تو مویشی مالکان نے بلدیہ اعلیٰ کے حکام پر ڈنڈوں کی بارش کردی اور اُنھیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے اس طرح عید کی تیاریوں کے دنوں میں ماحول میدانِ جنگ بنتا ہوا نظر آیا۔
جانورں کا خارج شدہ مادہ اور فضلا ء ماحول کو مختلف بیماریوں کے اند ر گھیر لیتا ہے مختلف ہسپتالوں کے ڈاکٹر ز کے پیغامات اِسی بات کی طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ اِن غیر قانونی منڈیوں کے سبب کانگو وائرس اور ہیپاٹائٹس جیسی جان لیو ا بیماریاں پورے پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہیں جس کے سبب متعدد اموات کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں اور آگے بھی کافی زندگیاں برباد ہونے کا خدشہ ہے۔
پاکستان میں قائم یہ مویشی منڈیاں مسافروں، خریداروں اور عام شہریوں پر منفی اثرات مرتب کر دیتی ہیں جانوروں کا دماغی توازن کھو بیٹھنا اور آپے سے باہر ہو جانا بیوپاریوں اور دیگر لوگوں کے لئے خطرے کی گھنٹی کی علامت بن جاتی ہے۔ ایک نیوز رپورٹ کے مطابق مویشی جانوروں نے پاکستان بھرمیں سینکڑوں لوگوں کی ہڈیاں، پسلیاں توڑ دی ہیں۔ گاڑیوں کو نقصان پہنچانے اور متعدد اموات کے ہو جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
جس طرح قانونی مویشی منڈیوں میں نظم و ضبط دکھائی دیتا ہے ۔ غیر قانونی مویشی منڈیاں بالکل اس کے برعکس ہیں جہاں لڑائی جھگڑے، ٹریفک کا نظام درہم برہم ، بدمزگی اور کئی طرح کی منفی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔بیمایاں پھیلنے کا بڑا سبب ڈاکٹرز نے جانوروں کی دیکھ بھال کو بھی قرار دیا کہ مالکان کی جانب سے جانوروں کی صحیح طریقے سے دیکھ بھال نہیں کی جا تی نہ ہی اُنھیں فروخت کرنے سے پہلے ڈاکٹرز کو چیک کروایا جاتا ہے کہ آیا جانور بیماریوں کو چھپا کر اُس کی خامیوں کو دبا کر بھولے بھالے خریداروں کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ جس طرح قانونی طور پر قائم مویشی منڈیوں میں جانوروں کے چیک اپ کیلئے ڈاکٹرز کی ٹیمیں دورہ کر تی ہیں اور بیمار جانوروں کا جائزہ لے کر اُن کا علاج کیا جاتا ہے تا کہ وہ قربانی سے پہلے پہلے صحت یاب ہو سکیں لیکن سڑکوں پر ان غیر قانونی منڈیوں میں نہ ہی کوئی ڈاکٹرز نظر آتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کے تحفظاتی اقدامات جانوروں کے لئے کئے جاتے ہیں جس کے سبب جانوروں میں کافی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور گندگی کی وجہ سے کئی طرح کے موذیات (مچھر) بھی جنم لیتے ہیں جو کہ بیوپاریوں اور دیگر عوام کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں بیوپاری بیمار جانوروں کو فروخت کر کے خود تو فائدہ اٹھا لیتے ہیں لیکن دوسری جانب اُسی جانور کا گوشت کھانے کے بعد سینکڑوں افراد کانگو وائرس اور ہیپاٹائٹس جیسی سنگین بیماریوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ کھو بیٹھتے ہیں یوں پھرعید کی خوشیاں گھروں میں صفِ ماتم بن جاتی
ہیں۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment