Rabeya Mughal- Public School Hyderabad
Rabeya Mughal- Public School Hyderabad Feature- Urdu- BS#3
Write ur name in text file in language which u are using, i.e Urdu.
Feature is always reporting based, should have got some interesting quotes, attributions from old students, teachers, the staff of the school.
Some stories related to this school, names of some old students who achieved some top posts etc.
Info should be narrated in an interesting manner, use compare contrast method.
This will make feature more readable. Mind it stories, events and names of people are important in media writing.
Better if u can revisit ur piece and make it more interesting and readable. Mind it deadline will be Sep 23.
Who was Late Niaz Ahmed? Names of Mirs who donated this huge land for eductaion? there are many people in SIndh who donated lands for educational institutions, u should refer mention those people
فیچر۔
پبلک اسکول حیدرآباد۔
شہر حیدرآبادکی بہت سی عمارتیں تاریخ کا روشن با ب ہیں .آج میں نے ان میں سے تعلیمی لحاظ سے مشہور اور مقبول جگہ پر لکھنا ضروری سمجھا ہے۔پبلک اسکول حیدرآباد! جی آپ نے بھی یہ نام سناہوگا .پبلک اسکول کی ایک کاریخ رہی ہے اور یہ اپنے آپ میں بے مثال مانا جاتا ہے ۔مجھے یہ کہنے میں فخر محسوس ہوتا ہے کہ یہ میرا کالج رہا ہے.اس سے کئی یادیں وابستہ رہ چکی ہیں ۔
پبلک اسکول کے بانی مر حوم نیاز احمد صاحب تھے ،کہتے ہیں کہ اس اسکول کی زمین اس علاقے کے میروں نے تحفے میں دی تھی .تاکہ یہاں ایک اچھی اور معیاری درسگاہ قائم کی جاسکے .اور آج بھی میر ہی اس کے
اصل مالک ہیں۔
یہ پیر کا دن تھا اور تقریباً کافی عرصے بعدمجھے پبلک اسکول جانے کا اشتیاق اٹھا اور میں جھٹ سے وہاں جا پہنچی ۔پبلک اسکول کے تین حصے ہیں ایک بوائز،دوسرا جونیئرز اور تیسرا گرلز سیکشن.ہمیشہ کی طرح میں گرلزسیکشن کے دروازے سے داخل ہوئی تو جیسے کالج کے زمانے نے نظروں کو گھیرے میں لے لیا ہو.باہرباغات میں حسین پھولوں نے فضا اور بھی مہکادی ۔اس اسکول کا ماحول اور صفائی ستھرائی تعریف کے قابل ہیں.آس پاس کے مناظر، صبح کی ٹھنڈی اور تازہ ہوا بہت ہی پُرسکون احساس دلاتی ہیں ۔یہ اسکول طلباء کے لیے انتہائی مفیداور صحت مندانہ تعلیمی ماحول کے طور پر مانا جا تا ہے۔
پبلک اسکول حیدرآبادہمارے شہر کی پہچان کہلاتا ہے .اسے پی۔ایس۔ایچ کے نِک نیم سے بھی پکارہ جاتا ہے۔اور یہاں کے طلباء کو پبلکنز کے لقب سے نوازا جا تا ہے جو بہت ہی دلچسپ اور پُر کشش لگتا ہے۔میں اپنے سارے اساتذہ سے ملی ان کو میںآج بھی یاد تھی۔کلاسس کے سیکشنز ہو چکے تھے اور ہر کلاس دو سے چار حصوں میں تقسیم تھی .جس سے یہاں کے اسٹوڈنٹس کی تعداد کا اندازہ باخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔اسکول کی پڑھائی کا معیار اعلیٰ ہے اوریہاں پروفیشنل اسٹاف کی خدمات لی جاتی ہیں ۔جبکہ نظم و ظبط کا بھی خیال رکھا جا تا ہے ۔طلباء کی آسانی کے لیے ایک عدد لائبریری بھی موجود ہے جہاں وہ نئی کتابیں پڑھ کر ہر روز کچھ نیا سیکھتے رہتے ہیں ۔
میرے دورے کے دوران پوزیشن ہولڈرز کے پیرنٹس کی ٹیچرزکے ساتھ میٹنگ جاری تھی ۔میں نے ان پیرنٹس سے مزید اسکول کے بارے میں جانا کہ انہیں اب کیا تبدیلی نظر آتی ہے ؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ پبلک اسکول ہمیشہ سے ہی تبدیلی پسند اسکول رہا ہے اور یہاں کا اسٹاف ان کے بچوں کی صحیح رہنمائی کے لیے اچھا اور مثبت تعلیمی معیار متعارف کرواتا رہتا ہے۔ان کا مزیدبتانا تھا کہ صرف تعلیم پر ہی نہیں بلکہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی یہ اسکول اپنی شناخت رکھتا ہے۔سب سے اچھی بات انہیں یہاں کا ڈسپلن بہت پسند ہے ۔
اس کے علاوہ ایک ہیڈگرل حفصہ سے بھی میری بات ہوئی. ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا آخری سال ہے ،تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کی خوشی ہے لیکن انہیں اتنے یادوں بھرے اسکول کو خیر باد کہنا ہوگا جو کہ ناممکن ہے ۔اسٹاف میمبرز سے بات چیت میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ یہاں صرف اس شہر سے نہیں بلکہ اندرونِ سندھ اور پورے پاکستان سے طلبا و طالبات تعلیم کے حصول کے لیے آتے ہیں جو کہ ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے.اور اس طرح یہ اسکول حیدرآباد میں تاریخی یاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
پبلک اسکول حیدرآباد میں امتحانات کے دوران بھی ڈسپلن برقرار رکھا جاتا ہے اور شاگردوں کو کسی قسم کا غلط کام جیسے نقل کرنے کی ممانعت ہوتی ہے۔اسکول کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت ہے ہر آنے جانے والے کی چیکنگ کی جاتی ہے اور یہ بات طلباء کہ گھر والوں کے لیے تسلی بخش ہے کہ ان کے بچے محفوظ ماحول میں علم حاصل کررہے ہیں۔
گرلز سیکشن کی طرف ترقیاتی کام جاری ہیں .یہاں پر ایک جدید طرز کا اسپورٹس کامپلیکس زیرِتعمیر ہے. جس سے کھیلوں کو قومی سطح پرفروغ دیا جا سکے گا .اور اب چھٹی کی گھنٹی بج چکی تھی .میں نے بھی واپسی کا ارادہ کیا .پبلک اسکول سے جڑی یادوں میں ایک اور یاد نے گھر کرلیا۔اسکول میں ہوئی تبدیلیوں کو دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ آنے والے سالوں میں اس اسکول سے ہمارے آج کے نوجوان مستقبل کے لیڈرز اور پروفیشنلز بن کر نکلیں گے ۔
تحریر ۔ربیعہ مغل
بی۔ایس۔پارٹ۔۳
رول نمبر۔۸۲
ٹیچر ۔سر سہیل سانگی.
پبلک اسکول حیدرآباد میں امتحانات کے دوران بھی ڈسپلن برقرار رکھا جاتا ہے اور شاگردوں کو کسی قسم کا غلط کام جیسے نقل کرنے کی ممانعت ہوتی ہے۔اسکول کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت ہے ہر آنے جانے والے کی چیکنگ کی جاتی ہے اور یہ بات طلباء کہ گھر والوں کے لیے تسلی بخش ہے کہ ان کے بچے محفوظ ماحول میں علم حاصل کررہے ہیں۔
گرلز سیکشن کی طرف ترقیاتی کام جاری ہیں .یہاں پر ایک جدید طرز کا اسپورٹس کامپلیکس زیرِتعمیر ہے. جس سے کھیلوں کو قومی سطح پرفروغ دیا جا سکے گا .اور اب چھٹی کی گھنٹی بج چکی تھی .میں نے بھی واپسی کا ارادہ کیا .پبلک اسکول سے جڑی یادوں میں ایک اور یاد نے گھر کرلیا۔اسکول میں ہوئی تبدیلیوں کو دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا کہ آنے والے سالوں میں اس اسکول سے ہمارے آج کے نوجوان مستقبل کے لیڈرز اور پروفیشنلز بن کر نکلیں گے ۔
تحریر ۔ربیعہ مغل
بی۔ایس۔پارٹ۔۳
رول نمبر۔۸۲
ٹیچر ۔سر سہیل سانگی.
#Hyderabad, #PublicSchoolHyderabad, #RabeyaMughal
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment