Zawar Hussain Qmabrani profile by Nasim

Write ur name in language which u are using in the write-up
Word space in composing is wrong, in editing, it will create problem as on every word editor has to delete this space.
 Some spelling mistakes.
Good but not reporting based. 
Nasim Akhter Mughal 
Zawar Hussain Qmabrani profile by Nasim-  MA -Urdu
MMC/2K18/27
  پر و فا ئل    زوا ر حسین قمبرا نی:
حیدرآبا د کے نو ا حی قصبے سے تعلق ر کھنے و ا لا ز و ار حسین قمبر ا نی سیا ہ فا م نسل سے تعلق رکھتا ہے ، متنا سب نقو ش و قد کا ٹھ کا ایک صحت مند نو جو ان تھا ۔
ایک بہت ہی غر بت زدہ گھر ا نے کا چشم و چر ا غ جو اپنے ہی گھر میں ا جا لا نہ کر سکا ،یتیم اور غر یب ہو نے کے با و جو د اپنے زور با زو اور سخت محنت سے تعلیم حا صل کی ، اور با لا آخر الیکڑ کل انجینئر نگ کی ڈ گر ی اس امید کے سا تھ حا صل کر لی کہ ملک و قو م کی خد مت کے سا تھ اپنے گھر و ا لو ں کا بھی سہا را بنے گا ۔
مگر تعلیم مکمل ہو تے ہی نو کر ی کے حصو ل میں شد ید مشکلا ت پیش آئیں کہیں اپنی غر بت اور کمز ور بیک گر ؤ ا نڈ کی و جہ سے رد کر د یا جا تا ، اور کہیں اپنی سیا ہ فا می کی بنا پر ٹھکرا دیا جا تا ،جس مذ ہب میں کسی گو ر ے کو کسی کا لے پر فو قیت حا صل نہیں اسی مذ ہب کے پیرو کا ر لو گ ابھی بھی نسل پر ستی ، تعصب پر ستی جیسی ذ ہنی بیما ر یو ں میں مبتلا نظر آتے ہیں ، ز و ار حسین قمبر ا نی بھی ایسے ہی سما جی ٹھیکدا ر وں سے اپنی تعلیم قا بلیت اور ز ہا نت کے با و جو د بھی وہ مقا م اور حق حا صل نہ کر سکا جس کا وہ حق دا ر تھا ۔
نو کر ی کی در خو ا ست لیکر وہ علا قے کے با اثر افرا د سے لے کر ہر ڈ یر ے ہر ایسے سیا سی بند ے کے پا س گیا جس سے اس کو معمو لی سی نو کر ی مل جا نے کی بھی امید تھی ، مگر ہربا ربہت بر ی طر ح سے ٹھکر ا د یا گیا ، ایسے عو ا مل ایک عا م انسا ن کی شخصیت پر بھی بہت بُرے اثرا ت چھو ڑتے ہیں ، وہ تو پھر بھی دردمند دل رکھنے و ا لا ایک حسا س نو جو ان تھا جس نے تعلیم بہت شو ق اور لگن سے حا صل کی ، حا لا نکہ تعلیمی مر ا حل کے دو ر ا ن بھی اسے اپنے ہم جما عتو ں ، استا ئذ ہ اور دیگر لو گو ں کا غیر منصفا نہ ، تضحیک آمینر سلو ک بر دا شت کر نا پٹر تا ، تعلیمی دو ر کے سا تھی اس کا مذا ق اُڑا تے ، "اڑے کیاضرو ر ت ہے اتنا پڑ ھنے کی پڑ ھ لکھ کر بھی رہو گے تو شیدی ہی۔
جب وہ ایک جذ بہ سے کہتا کہ" ایک دن انجینئر بنو ں گا "تو سب تمسخر اڑا تے ، دیکھو دیکھو ایسی شکل کے لو گ اب انجینئر بنیں گے ، حو صلے کو پست کر تی ایسی با تیں سن کر بھی وہ ہمت نہ ہا را اس امید کے سا تھ کہ ایسا نہ ہو گا ، مگر تعلیم مکمل کر تے ہی اور نو کر ی کے لئے در بدر ٹھو کر یں کھا تے ہی اُیسے اندا ز ہ ہو گیا کہ ہما رے ملک میں نہ صر ف تعصب پر ستی ، فر قہ پر ستی عا م ہے ، بلکہ نسل پر ستی بھی کہیں بڑ ھ کر ہے ، وہ تو انتہا ئی غر یب تھا ورنہ رشو ت ما نگنے پر نو کر ی دینے و ا لو ں کو پیسہ دے کر نو کر ی پا لیتا ۔
ایک لمبے عر صے تک نو کر ی کے حصو ل میں نا کا می سہنے کے بعد گھر و ا لو ں کے رو ئیے میں بھی تبد یلی آنا شرو ع ہو گئی ، سب کہتے مفت کی رو ٹیا ں تو ڑتے ہو .....!ذا ت بر دا ری کے لو گ طعنے دیتے با لا آخر ان سب عو ا مل نے ز و ار حسین قمبر ا نی پر شدید منفی اثر ا ت مر تب کئے اور وہ اپنا ذہنی تو ا زن کھوبیٹھا ۔
آج وہ اپنے شہر کے گلی کو چو ں میں ایک پا گل کے طو ر پر پھر تا ہے ذہنی تو ا زن کھو کر بھی اس کے ذہن سے تعلیم اور پڑ ھا ئی لکھا ئی کاشو ق نہ نکل سکا ، دیو ا رو ں پر اپنی خو بصو ر ت ہینڈ ر ائیٹنگ سے خطا طی کر تا ہے اپنی آد ھی ادھو ری یا دا شت سے کھنگا ل کر جملے لکھتے ایسی جگہو ں اور لو گو ں کے نا م لکھتا ہے جنہو ں نے شا ید مختلف اد وارمیں اس کے ذہن پر اپنے گہر ے اثرا ت چھو ڑ ے اور آج بھی اس کی یا دا شت سے چپکے ہو ئے ہیں ۔
؂ اس کے جسم اور پھٹے پر انے لبا س پر جا بجا کاغذ کے ٹکڑ ے چپکے نظر آتے ہیں جنہیں وہ اپنی تعلیمی اسنا د یا ڈ گر یا ں کہتا ہے کبھی فر سڑ یشن بڑ ھ جا ئے تو ان کا غذ کے ٹکڑو ں کو نو چ نو چ کر اتا ر پھینکتا ہے اور کسی دن دیکھو تو بہت محبت سے جگہ جگہ سے کا غذ وں کے ٹکڑ ے چن کر جسم پر چپکا ر ہا ہو تا ہے ، با زا رو ں میں پھر تے کسی الیکڑ ک دکا ن پر ٹھٹک کررکتا ہے اور آگے بڑ ھ جا تا کسی الیکڑ ک مکینک کی دو کا ن میں گھس کر و ہا ں پڑ ے سا ما ن سے چھیڑ چھا ڑ کر کے شا ید کہیں اندر لا شعور میں دبے شو ق کی تسکین کر تا ہے بلا شبہ وہ ایک ہنس مکھ ، با ا خلا ق اور مخلص نو جو ا ن ہے ، جس سے با ت چیت کر نے پر اس کا لب و لہجہ اس کے تعلیم یا فتہ ہو نے کی گو ا ہی دیتا ہے مگر ا س کی جسما نی حر کا ت و حالت دیکھ کر انسا ن پر درد نا ک انکشا ف ہو تا ہے کہ وہ ذ ہنی طو ر پر نا ر مل نہیں ، ز و ار حسین قمبر ا نی جیسے لو گو ں کو دیکھ کر یا مل کر اپنے معا شر ے کے بد صو ر ت رو ئیے کا شدت سے احسا س ہو تا ہے ، ملک کا ایک قیمتی اثا ثہ ایک با صلا حیت نو جو ان زما نے کی بے حسی ، اہل خا نہ کے خو دغر ضا نہ رو ئیے اور نام نہا د مفا د پر ست سما جی و سیا سی کا ر کنو ں کے ضا ئع ہو گیا ، جیسے ملک کے لئے ایک کا ر آمد شہر ی بننا تھا وہ خو د عا م شہر یو ں کی نظر میں تما شا اور تفر یح کا سا ما ن بن گیا ۔
خدا جا نے کب اور کیسے وہ وقت آئے گا جب محنت کا ثمر بلا رنگ و نسل اور غریبی ،امیر ی کے فر ق کے بغیر نصیب ہو گا ۔
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh  

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Dr Aziz Talpur Profile

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3