Muhammad Taha- Summers in Hyderabad

Referred back, file it again till August 25. 
Past record of Hyderabad temperature. what is making hyd hot? also indicate local reason. Related photo 
محمّد طحہ رول نمبر:
Muhammad Taha- Summers in Hyderabad Article- Urdu- BS#3
2k16/MC/65) (BS part 3) 


گرمی سے تپتا ہوا حیدرآباد 

حیدرآباد میں جیسے سرد موسم عوام پر بارے مشکلات سے گزرتا ہے ویسے ہی گرمیوں کا موسم جسم و جان پر ایک عذاب بن کر نازل ہوتا ہے.حیدرآباد کی غریب عوام سے یہ گرمی بہت مشکل امتحان لیتی ہے.گرمی کی اس چلچلاتی ڈوپ سے سب سے زیادہ متاثر ہماری ہمارے جلد کو کرتا ہے.براہراست سورج کے الٹراوویلانٹ کرنوں سے نہ صرف چہرہ کا رنگ تباہ ہوتا ہے بلکے زیادہ دائر دوپ میں رہنے سے جلدی بیماریا بھی ہو جاتی ہے.
حیدرآباد میں اس شدید گرمی میں کوئی بھی چیز انسان کو اس قدر زیادہ تسکین بہم نہیں پہنچاتی جتنا کہ ٹھنڈے شربت کا ایک گھونٹ۔ چھوٹے بچے ہوں، نوجوان لڑکے لڑکیاں ہوں یا بزرگ افراد ہوں۔ ایسے موسم میں سب کو ہی ٹھنڈے مشروب کے ایک گلاس کی طلب بے قرار رکھتی ہے۔
ماہرین تب نے حیدرآباد کی عوام یہ تدبیر دی ہے کے شیرے خانے پینے میں احتیاط کرے اور یہ بتایا ہے کے موسم گرما اور تیز دوپ میں انسانی جسم کے درجہ حرارت میں اصافہ ہوتا ہے جس سے پسینے کے صورت میں انسانی جسم کے نمکیات زیا ہو جاتی ہے جس سے دہیدراٹیوں کا خطرہ ہو جاتا ہے اور ایسی صورت میں ہیٹ سٹروک کا بھی خطرہ رہتا ہے اور ایسی صورت میں متاثرہ شخص کو مشروبات کے ساتھ پانی بھی پلانا چاہیے ہے..
آج کل حیدرآباد بھی گرمی کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے اگرچہ پاکستان ان خوش قسمت خطے میں واقع ہے جہاں قدرت نے ہر موسم عطا کیا ہے کبھی سردی تو کبھی گرمی، کبھی موسم بہار ہے تو کبھی خزاں۔ دنیا کے کئی خطے ایسے موسموں کو ترستے ہیں بلکہ دنیا کے کئی خطے تو ایسے ہیں جہاں کئی کئی ماہ رات کا سماں رہتا ہے اور کبھی کئی کئی ماہ سور ج نہیں ڈوبتا۔
حیدرآبادمیں آج جبکہ سورج آگ برسا رہا ہے گھروں اور دفاتر میں پنکھوں کے ساتھ سپلٹ اور ائرکنڈ یشنز کے ساتھ روم کولر کا استعمال بھی تیزی سے بڑھا ہے جس سے شارٹ فال چار ہزار سے پانچ ہزار کمی کا شکار ہو گیا لہٰذا اب جیسے جیسے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہاہے کئی کئی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ رہا ہے۔
ایک اطلاع کے مطابق اس وقت شہری علاقوں میں چھ سے آٹھ گھنٹے تک اور دیہاتوں میں بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جس پر شہری اکثر سراپا احتجاج نظر آتے ہیں۔ دراصل کل کی نسبت آج بجلی کی ضرورت بڑھی ہے۔ کبھی صرف گھروں میں بجلی کا ایک ریڈیووہ بھی کسی کسی گھر میں ہو اکرتا تھا یا کسی کسی کے پاس الیکٹرک استرہی ہوتی تھی۔ زیادہ تر کوئلے کی استری گھروں اور لانڈری والے استعمال کرتے تھے۔
اسی طرح گھروں میں ایک پنکھا ہوا کرتا تھا آج صورت حال بڑی مختلف ہے۔ ایک اور صورت جس نے بجلی کی ضرورت کو بڑھایا وہ ایسی بلڈنگیں ہیں جن میں اے سی کے بغیر بیٹھنا ممکن نہیں۔ آج قیام پاکستان سے قبل یا بعد کے سالوں میں لاہور، کراچی، راولپنڈی، میں بننے والی بلڈنگوں کا جائزہ لیا جائے تو ان بڑی عمارتوں کے گراونڈ فلور پر برآمدے ہوتے تھے اسی طرح دوسری منزل پر بھی یہی صورت حال تھی جس سے دفاتر یا گھروں کے کمروں میں ہوا کی آمدورفت رہتی تھی۔
اس ساری صورت حال اور گرمی کے شدت کو دیکھتے ہوے موجودہ حکومت اقدامات بھی کر رہی ہے تاکہ 2018 تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کے ساتھ گرمی کی شدت کو کم کر سکے یا کم سے کم ہو۔ اس سلسلے میں متعدد منصوبوں پر کام بھی جاری ہے مگر آج کی صورت حال ہر آنے والے سال کی طرح عوام پر بھاری پڑی رہی ہے اور وہ ایک طرف مہنگائی کی زد میں ہیں تو گرمی میں بجلی نے ان کی زندگی کا اجیرن بنا دیا ہے۔ بہر حال آنے والے دنوں میں ہی اندازہ وہوگا کہ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔ 
#Hyderabad, #MuhammadTaha,  
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi 
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh

Comments

Popular posts from this blog

Institute of Arts & Design فائن آرٽس_اقصيٰ نظاماڻي Aqsa Nizamani

Dr Aziz Talpur Profile

Saman- Makeup negative aspects Feature-Urdu-BS#3