Electronic Cigarate Dheeraj-Article
What is situation in Pakistan? some reports, concrete example evidence?
نام: دھیرج کمار
کلاس: بی ، ایس پارٹ 3
رول نمبر: 2k16/mc/27
آسائیمنٹ ؛آرٹیکل
الیکٹرانک سگریٹ کا بڑھتا رحجان
ْْْْْْْْقوم کا قیمتی سرمایہ اس کی نوجوان نسل ہوتی ہے جو مستقبل میں ملک کے لیے جدوجہد کرتی ہے اور ان نوجوانو ں پر ملک و قوم کا مستقبل انحصار ہو تا ہے ۔کسی بھی قوم کو تباہ کرنے کے لیے اس کے نوجوانوں کو ٹیھیس پہیچائی جاتی ہے تاکہ ایک ترقی یافتہ ملک و قوم کو ترقی میں رکاوٹ لائی جاسکے ۔سگریٹ نوشی کے باعث لاکھوں لوگ اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں اور کینسر ،دمہ،جیسی خطرناک بیماریاں اس معصوم اشرف المخلوقات کو نگل جاتی ہے ۔اس خطرناک بیماری کو مزیدفروغ دینے کے لیے الیکٹرانک سگریٹ متعارف کروائی گئی ہے جو کہ پین اور یو۔ایس ۔بی کی شکل میں پائی جاتی ہے۔تحقیق کے مطابق اس کی منفرد بناوٹ اور فلیور کے باعث نوجوان طبقہ اس سگریٹ کی جانب کھینچا چلاجا رہا ہے۔مختلف یونیورسٹیون،کالجون اور دیگرتعلیمی اداروں میں نوجواں اس سگریٹ کا استعمال کررہے ہیں۔اس کی بناوٹ پین اور یو۔ایس ۔بی جیسی ہے جس کے باعث نوجوان طبقہ باآسانی تعلیمی اداروں میں استادوں اور گھروں میں والدیں کو احمق بنارہے ہیں۔ماضی میں نوجواں طبقہ تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر پوشیدہ طریقے سے سگریٹ نوشی کیاکرتے تھے۔لیکن موجودہ دور میں نوجواں اس سگریٹ کو گھروں میں باآسانی طریقے سے استعمال کررہے ہیں کیونکہ والدیں یہ تصور کرہے ہوتے ہیں کہ ہمارے پڑھے لکھے بچے کے ہاتھ میں پین ہوگا لیکن انھیں معلوم نہیں ہوتاکہ ہماری اولادکے ہاتھ میں پیں کی شکل میں ایک خفیہ سگریٹ ہے۔سونے پر سوہاگا اس سگریٹ کو نہ ہی جلانا ہوتا ہے اور نہ ہی اس میں تمباکو کا استعمال ہوتا ہے اس میں موجود پانی جو کہ بھاپ کی شکل میں نکلتا ہے۔ جس کو منہ سے نکل کر ہمارے نوجواں اپنی جوانی پر فکر کرتے ہیں حالیہ (journal of pakistan medical association)JPMA
اور (Enviromental human development) کی امریکن انسٹیوٹ کی ریسرچ میں کہا گیااب تک پاکستان میں 25ملیں سگریٹ نوش موجود ہے جن کے لیے الیکٹریک سگریٹ ایک متبادل راستہ ہے۔ مگر اس قسم کی سگریٹ ان لوگوں کو بھی متاثر کررہی ہے جو سگریٹ نوشی سے پاک ہیں یہی وجہ ہے کہ اب مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی اب اس سگریٹ کو استعمال کرنے لگی ہیں اس سگریٹ کا استعمال ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پزیر ممالک میں بھی کیا جارہا ہے۔
WHO(world health organization) کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں13.3فیصد لڑکے اور6.6فیصد خواتیں تمباکو کا استعمال کرتی ہیں اس رپورٹ کے مطابق میرا ن نوجوانوں سے سوال ہے کیا ہم یہ خود اپنے ساتھ انصاف کرہے ہیں؟ہمیں خدا نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے جس کا مطلب خدا کی بہتریں مخلوق جس میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت موجو د ہو۔لیکن بڑا افسوس ہوتا ہے جب اپنے ملک کے نوجوانوں کی طرف نظر دوڑاتا ہوں کے کس طرح ملک کی نئی نسل ایک گہرے دلدل میں دھنسی چلی جارہی ہے جس سے نکلناکافی مشکل ہے ۔(Technincal head of research control sell of ministry national health service) کے ڈاکٹر ذیاالدیں کہتے ہیں سگریٹ نوشی کی مذمت میں اضافہ کے باعث سگریٹ کمپی الیکٹرانک سگریٹ کے زریعے لوگوں کو سگریٹ نوشی کی طرف متوجہ کررہی ہے اور یہ سگریٹ نوشی کو فروغ دینے کا متبادل راستہ ہے۔ ہمارے سرکاری اور غیر سرکاری متعلقہ اداروں کو اس بڑھتے ہوئے رحجان کے خلاف مذمت کرنی چاہیے تاکہ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی جیسی آفت سے بچایا جاسکے اور انہیں صحت مند رکھاجائے اور معاشرتی دشمن عناصر کو ختم کیا جاسکے تاکہ ایک خوشحال،صحتمند پاکستان کو تشکیل دے سکیں اور کینسر ،امراض قلب،دمہ اور دیگر خطرناک بیماریوں کا ملک سے صفیا کیا جاسکے
کلاس: بی ، ایس پارٹ 3
رول نمبر: 2k16/mc/27
آسائیمنٹ ؛آرٹیکل
الیکٹرانک سگریٹ کا بڑھتا رحجان
ْْْْْْْْقوم کا قیمتی سرمایہ اس کی نوجوان نسل ہوتی ہے جو مستقبل میں ملک کے لیے جدوجہد کرتی ہے اور ان نوجوانو ں پر ملک و قوم کا مستقبل انحصار ہو تا ہے ۔کسی بھی قوم کو تباہ کرنے کے لیے اس کے نوجوانوں کو ٹیھیس پہیچائی جاتی ہے تاکہ ایک ترقی یافتہ ملک و قوم کو ترقی میں رکاوٹ لائی جاسکے ۔سگریٹ نوشی کے باعث لاکھوں لوگ اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں اور کینسر ،دمہ،جیسی خطرناک بیماریاں اس معصوم اشرف المخلوقات کو نگل جاتی ہے ۔اس خطرناک بیماری کو مزیدفروغ دینے کے لیے الیکٹرانک سگریٹ متعارف کروائی گئی ہے جو کہ پین اور یو۔ایس ۔بی کی شکل میں پائی جاتی ہے۔تحقیق کے مطابق اس کی منفرد بناوٹ اور فلیور کے باعث نوجوان طبقہ اس سگریٹ کی جانب کھینچا چلاجا رہا ہے۔مختلف یونیورسٹیون،کالجون اور دیگرتعلیمی اداروں میں نوجواں اس سگریٹ کا استعمال کررہے ہیں۔اس کی بناوٹ پین اور یو۔ایس ۔بی جیسی ہے جس کے باعث نوجوان طبقہ باآسانی تعلیمی اداروں میں استادوں اور گھروں میں والدیں کو احمق بنارہے ہیں۔ماضی میں نوجواں طبقہ تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر پوشیدہ طریقے سے سگریٹ نوشی کیاکرتے تھے۔لیکن موجودہ دور میں نوجواں اس سگریٹ کو گھروں میں باآسانی طریقے سے استعمال کررہے ہیں کیونکہ والدیں یہ تصور کرہے ہوتے ہیں کہ ہمارے پڑھے لکھے بچے کے ہاتھ میں پین ہوگا لیکن انھیں معلوم نہیں ہوتاکہ ہماری اولادکے ہاتھ میں پیں کی شکل میں ایک خفیہ سگریٹ ہے۔سونے پر سوہاگا اس سگریٹ کو نہ ہی جلانا ہوتا ہے اور نہ ہی اس میں تمباکو کا استعمال ہوتا ہے اس میں موجود پانی جو کہ بھاپ کی شکل میں نکلتا ہے۔ جس کو منہ سے نکل کر ہمارے نوجواں اپنی جوانی پر فکر کرتے ہیں حالیہ (journal of pakistan medical association)JPMA
اور (Enviromental human development) کی امریکن انسٹیوٹ کی ریسرچ میں کہا گیااب تک پاکستان میں 25ملیں سگریٹ نوش موجود ہے جن کے لیے الیکٹریک سگریٹ ایک متبادل راستہ ہے۔ مگر اس قسم کی سگریٹ ان لوگوں کو بھی متاثر کررہی ہے جو سگریٹ نوشی سے پاک ہیں یہی وجہ ہے کہ اب مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی اب اس سگریٹ کو استعمال کرنے لگی ہیں اس سگریٹ کا استعمال ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پزیر ممالک میں بھی کیا جارہا ہے۔
WHO(world health organization) کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں13.3فیصد لڑکے اور6.6فیصد خواتیں تمباکو کا استعمال کرتی ہیں اس رپورٹ کے مطابق میرا ن نوجوانوں سے سوال ہے کیا ہم یہ خود اپنے ساتھ انصاف کرہے ہیں؟ہمیں خدا نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے جس کا مطلب خدا کی بہتریں مخلوق جس میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت موجو د ہو۔لیکن بڑا افسوس ہوتا ہے جب اپنے ملک کے نوجوانوں کی طرف نظر دوڑاتا ہوں کے کس طرح ملک کی نئی نسل ایک گہرے دلدل میں دھنسی چلی جارہی ہے جس سے نکلناکافی مشکل ہے ۔(Technincal head of research control sell of ministry national health service) کے ڈاکٹر ذیاالدیں کہتے ہیں سگریٹ نوشی کی مذمت میں اضافہ کے باعث سگریٹ کمپی الیکٹرانک سگریٹ کے زریعے لوگوں کو سگریٹ نوشی کی طرف متوجہ کررہی ہے اور یہ سگریٹ نوشی کو فروغ دینے کا متبادل راستہ ہے۔ ہمارے سرکاری اور غیر سرکاری متعلقہ اداروں کو اس بڑھتے ہوئے رحجان کے خلاف مذمت کرنی چاہیے تاکہ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی جیسی آفت سے بچایا جاسکے اور انہیں صحت مند رکھاجائے اور معاشرتی دشمن عناصر کو ختم کیا جاسکے تاکہ ایک خوشحال،صحتمند پاکستان کو تشکیل دے سکیں اور کینسر ،امراض قلب،دمہ اور دیگر خطرناک بیماریوں کا ملک سے صفیا کیا جاسکے
Practical work conducted under supervision of Sir Sohail Sangi
Department of Media &Communication Studies, University of Sindh
Comments
Post a Comment